اگر پانی میں وضو کرتے ہوۓ چھینٹے پڑجائیں تو اس سے دوبارہ وضو کیا جا سکتا ہے؟
واضح رہے کہ جس پانی سے وضو کیا جاتا ہے اس پانی کا حکم یہ ہے کہ وہ استعمال کے بعد پاک رہتا ہے، لیکن مطہر (پاک کرنے والا) نہیں رہتا یعنی اس پانی سے دوبارہ وضو نہیں کیا جا سکتا، لیکن وہ پانی چوں کہ پاک ہوتا ہے، اس لیے اگر اس پانی کی چھینٹیں غیر مستعمل پانی میں پڑجائیں تو اس سے وہ پانی ناپاک نہیں ہوگا اور غیر مستعمل پانی اگر غالب ہو تو وضو میں استعمال شدہ پانی کی چھینٹیں پڑنے کے باوجود اس پانی سے وضو کرنا بھی جائز ہوگا۔
الفتاوى الهندية (1/ 23):
’’ جنب اغتسل فانتضح من غسله شيء في إنائه لم يفسد عليه الماء. أما إذا كان يسيل منه سيلانًا أفسده، وكذا حوض الحمام على قول محمد - رحمه الله - لايفسده ما لم يغلب عليه يعني لايخرجه من الطهورية. كذا في الخلاصة ... الماء المستعمل إذا وقع في البئر لا يفسده إلا إذا غلب وهو الصحيح، هكذا في محيط السرخسي. ‘‘
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207200531
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن