بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وضو کا مسنون طریقہ


سوال

وضو کس طریقے سے کریں؟  وضو کا مسنون طریقہ بیان کریں!

جواب

وضو کا مسنون  طریقہ مندرجہ ذیل ہیں:

جب وضو کرنے کا ارادہ ہو تو وضو کی نیت کر یں  کہ میں پاکی حاصل کرنے اور  اللہ تعالی کی رضا اور ثواب کے  لیے وضو کرتا ہوں اور  اونچی جگہ بیٹھیں اور   " بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ" پڑھنے کے بعد دونوں ہاتھ گٹوں تک تین دفعہ دھوئیں، اگر قبلہ رخ ہو تو بہتر ہے، پھر دائیں ہاتھ سے تین دفعہ کلی کریں،پھر مسواک کریں،اگر مسواک نہ ہو تو موٹے کپڑے یا انگلی سے دانت صاف کریں،اگر روزہ نہ تو غرغرہ یعنی کلی میں مبالغہ کریں،پھر دائیں ہاتھ سے تین بار، ہر مرتبہ نیا پانی لے کر ناک میں ڈالیں،اگر روزہ نہ ہو تو پانی نتھنوں کی جڑ تک پہنچائیں ،اور بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی ناک میں ڈال کر  ناک صاف کریں، پھر تین مرتبہ پیشانی کے بالوں سے تھوڑی کے نیچے تک اور ایک کان کی لو سے دوسرے کان کی لو تک اس طرح چہرہ دھوئیں کہ سب جگہ پانی پہنچ جائے،  دونوں ابروؤں اور مونچھوں کے نیچے بھی پانی پہنچ جائے ،کوئی جگہ بال برابر بھی خشک نہ رہے۔ چہرہ پرپانی زور سے نہ ماریں،اگر احرام بندھا ہوانہ ہو تو ڈاڑھی کا خلال کریں۔پھر داہنا ہاتھ کہنی سمیت دھوئیں ،ہاتھ پر پانی ڈالنے میں انگلیوں سے ابتدا کریں،انگوٹھی،چھلہ،گھڑی وغیرہ پہنا ہو تو ان کو ہلائیں تاکہ کوئی جگہ خشک نہ رہے،پھر اسی طرح بایاں ہاتھ تین دفعہ دھوئیں انگلی کا خلال کریں،اس طرح کہ ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالیں پھر دونوں ہاتھ کو تر کر کے پورے سر کا مسح کریں ،پھر  کانوں کا مسح کریں، شہادت کی انگلی سے کان کے اندر کی طرف اور انگوٹھے سے باہر کی طرف دونوں چھوٹی انگلی کان کے سوراخ میں ڈالیں،پھر انگلیوں کی پشت کی طرف سے  گردن کا مسح کریں،پھر دونوں پاؤں پہلے دایاں پاؤں ٹخنوں سمیت تین دفعہ دھوئیں،پھربایاں پاؤں تین بار دھوئیں، پاؤں دھوتے وقت پاؤں کی انگلیوں کا خلال کریں،اس طرح کہ بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی سے داہنے پاؤں کی چھنگلی سے شروع کر کے انگوٹھے تک پھر بائیں پاؤں کے انگوٹھے سے شروع کر کے چھنگلی پر ختم کریں۔ہر عضو کو دھوتے ہوئے بسم اللہ اور کلمہ و درود شریف بھی پڑھ لیا کریں،اگر وضو سے کچھ پانی بچ جائے تو قبلہ رخ کھڑے ہوکر پی لیں، پھر آسمان کی طرف منھ کر کے کلمۂ شہادت  {اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْكَ لَهٗ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُه }(میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں،وہ یکتا ہے،اس کا کوئی شریک نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں) پڑھ کر یہ دعا  {اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِنَ التَّوَّابِیْنَ وَاجْعَلْنِیْ مِنَ الْمُتَطَھِّرِیْنَ}(اے اللہ ! مجھے بہت توبہ کرنے والوں اور پاکی حاصل کرنے والوں میں بنا دیجیے) پڑھیں۔

اس کے بعد وقت مکروہ نہ ہو تو دو رکعت تحیۃ الوضو پڑھیں۔

نیز وضو کے دوران مندرجہ ذیل دعائیں بھی پڑھی جاسکتی ہے:

وضو شروع کرتے وقت یہ دعا  "بِسْمِ اللّٰهِ الْعَظِیْمِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ عَلٰى دِیْنِ الْاِسْلَامِ " (ترجمہ: اس اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں جو عظمت والا ہے اور تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے دین اسلام کی دولت عطا فرمائی) پڑھیں۔

 دونوں ہاتھ گٹوں تک تین دفعہ دھوتے وقت یہ دعا  "اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَسْئَلُك الْیُمَنَ وَالْبَرَكَةَ وَاَعُوْذُبِكَ مِنَ الشُّؤمِ وَالْھَلَاكة"(ترجمہ: اے اللہ ۱ میں آپ سے خیر وبرکت کا سوال کرتاہوں اور نحوست و ہلاکت سے پناہ مانگتا ہوں)پڑھی جاسکتی ہے۔

کلی کرتے وقت یہ دعا  "اَللّٰھُمَّ اَعِنِّی عَلٰى تِلَاوَةِ الْقُرْآنِ وَ ذِكْرِك وَشُکْرِك وَ حُسْنِ عِبَادَتِك"(ترجمہ: اے اللہ! تلاوت قرآن اور اپنے ذکر و شکر کی توفیق عطا فرما)پڑھیں۔

ناک میں پانی ڈالتے وقت یہ دعا  " اَللّٰھُمَّ اَرِحْنِی رَائِحَة الْجَنَّة وَلَا تُرِحْنِی رَائِحَة النَّارِ" (ترجمہ:اے اللہ ! جنت کی خوشبو نصیب فرما اور جہنم کی بدبو سے حفاظت فرما) ۔

چہرہ دھوتے وقت یہ دعا "اَللّٰھُمَّ بَیِّضْ وَجْهی یَوْمَ تَبْیَضُّ وُجُوْہٌ وَ تَسْوَدُّ وُجُوْہٌ"(اے اللہ ! میرا چہرہ اس دن چمک دار بنادے جس دن کچھ چہرے سفید اور کچھ سیاہ ہوں گے) پڑھی جاسکتی ہے۔

داہنا ہاتھ دھوتے وقت یہ دعا  "اَللّٰھُمَّ اَعْطِنِی كِتَابِیْ بِیَمِیْنِیْ وَ حَاسِبْنِیْ حِسَابًا یَّسِیْراً" (اے ا للہ !میرا نامہ اعمال دائیں ہاتھ میں عطا فرمانا اور میرا حساب آسان فرما دیجئے) پڑھی جاسکتی ہے۔

بایاں ہاتھ دھوتے وقت یہ دعا " اَللّٰھُمَّ لَا تُعْطِنِیْ كِتَابِیْ بِشِمَالِيْ وَلَا مِنْ وَّرَآءِ ظَھْرِيْ"(اے اللہ ! میرا نامہ اعمال میرے بائیں ہاتھ میں نہ دیجئے اور نہ پشت کی طرف سے دیجئے) پڑھی جاسکتی ہے۔

سر کا مسح کرتے وقت یہ دعا "اَللّٰھُمَّ اَظِلَّنِی تَحْتَ ظِلِّ عَرْشِك یَوْمَ لَا ظِلَّ اِلَّا ظِلُّ عَرْشِك" (ترجمہ: اے اللہ ! مجھے اس دن اپنے عرش کا سایہ عطا فرما جس دن آپ کے عرش کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا) پڑھی جاسکتی ہے۔

کانوں کا مسح کرتے یہ دعا "اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِنَ الَّذِیْنَ یَسْتَمِعُوْنَ الْقَوْلَ فَیَتَّبِعُوْنَ اَحْسَنَه" (اے اللہ! مجھے ان لوگوں میں سے بنا جو اچھی سنی ہوئی بات پر عمل بھی کرتے ہیں) پڑھی جاسکتی ہے۔

گردن کا مسح کرتے وقت یہ دعا "اَللّٰھُمَّ اَعْتِقْ رَقَبَتِیْ مِنَ النَّارِ"(ترجمہ: اے اللہ ! میری گردن کو جہنم سے آزاد فرمادیجئے)پڑھی جاسکتی ہے۔

دایاں پاؤں دھوتے وقت یہ دعا "اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ ذَنْبِیْ مَغْفُوْراً وَ سَعْیِیْ مَشْکُوْراً وَتِجَارَتِیْ لَنْ تَبُوْرَ"(ترجمہ: اے اللہ ! میرے گناہ کو بخش دے اور میری کوشش کو قبول فرما اور میری تجارت کو خسارے سے بچا) پڑھیں۔ 

دایاں پاؤں دھوتے وقت یہ دعا "اَللّٰهُمَّ ثَبِّتْ قَدَمَيَّ عَلَى الصِّرَاطِ يَوْمَ تَزِلُّ فِيْهِ الْأَقْدَامُ" (ترجمہ: اے اللہ! میرے دونوں قدم پل صراط پر ثابت رکھیے گا جس دن بہت سے قدم پھسل جائیں گے) پڑھیں۔

 البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

"(قوله: غسل يديه إلى رسغيه ابتداء) يعني: غسل اليدين ثلاثا إلى رسغيه في ابتداء الوضوء سنة والرسغ منتهى الكف عند المفصل...

(قوله: كالتسمية) أي كما أن التسمية سنة في الابتداء مطلقا كذلك غسل اليدين سنة في الابتداء مطلقا أعني: سواء كان الوضوء عن نوم أو غيره لفظها المنقول عن السلف كما في النهاية أو عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - كما في الخبازية بسم الله العظيم والحمد لله على دين الإسلام وعن الوبري يتعوذ ثم يبسمل وذكر الزاهدي أنه إن جمع بين ما تقدم والبسملة فحسن".

(کتاب الطهارۃ، باب سنن الوضوء، ج:1، ص:18، ط:دارالکتاب الاسلامی)

حلبي صغير میں ہے:

"( و ) من الآداب ( أن يتمضمض ) أي يتمضمض والمضمضة تحريك الماء في الفم والمراد هنا أن يدخل الماء فيه فيه للمضمضة ( ويستنشق ) أي يصعد الماء في أنفه ( بيده اليمنى ) لأنهما من جملة الطهور ( ويتمخط ويستنثر بيده اليسرى ) لأنه من إزالة الأذى قالت عائشة رضي الله عنها كانت يد رسول الله - صلى الله عليه وسلم - اليمنى لطهوره وطعامه وكانت يده اليسرى لخلائه وما كان من أذى ( وينبغي أن يأخذ لكل واحد منهما ماء جديدا ) على حدة". 

(کتاب الطهارۃ، باب آداب الوضوء، ص:13، ط:دارالکتب العلمیۃ)

 فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وتخليل اللحية) لغير المحرم بعد التثليث، ويجعل ظهر كفه إلى عنقه...

وعند غسل الوجه: اللهم بيض وجهي يوم تبيض وجوه وتسود وجوه".

(کتاب الطهارۃ، ج:1، ص:127، ط:ایچ ایم سعید)

حلبي صغير  میں ہے:

"( و ) من الآداب ( أن يكون جلوسه على مكان مرتفع ) وأن يغسل عروة الإبريق ثلاثا وأن يضعه على يساره وإن كان شيئا يعترف منه فعن يمينه وأن يضع يده حالة الغسل على عروته لا على رأسه ( و ) من الآداب ( أن لا يتكلم ) في أثناء الوضوء ( بكلام الدنيا ) بل بالدعوات المأثورة ( وأن يتشهد عند غسل كل عضو ) قال في فتاوى قاضيخان يسمى عند غسل كل عضو ويقول أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله ( وأن يدعو ) عند غسل كل عضو ( بما جاء في الآثار ) عن السلف الصالحين فيقول بعد التسمية الحمد لله الذي جعل الماء طهورا وعند المضمضة اللهم اسقني من حوض نبيك كأسا لا أظمأ بعده أبدا أو اللهم أعني على ذكركوشكرك وتلاوة كتابك ، وعند الاستنشاق اللهم لا تحرمني رائحة نعيمك وجناتكم، أو اللهم ارحني راحة الجنة وارزقني من نعيمها ولا ترحني رائحة النار ، وعند غسل الوجه اللهم بيض وجهي بنورك يوم تبيض وجوه وتسود وجوه أو اللهم بيض وجهي بنورك يوم تبيض وجوه أوليائك ولا تسود وجهي بذنوبي يوم تسود وجوه أعدائك، وعند غسل يده اليمنى الله أعطني كتابي بيميني وحاسبني حسابا يسيرا ،وعند غسل يده اليسرى اللهم لا تعطني كتابي بشمالي ولا من وراء ظهري ولا تحاسبني حسابا شديدا ،وعند مسح الرأس اللهم حرم شعري وبشري على النار واظلني تحت ظل عرشك يوم لا ظل إلا ظلك أو اللهم عشني برحمتك وأنزل على من بركاتك وعند مسح الأذنين اللهم اجعلني من الذين يستمعون القول فيتبعون أحسنه وعند مسح الرقبة اللهم أعتق رقبتي من النار والرقبة هنا عبارة عن جميع البدن كما في قوله تعالى فتحرير رقبة أي مملوك واحفظني من السلاسل والأغلال وعند غسل الرجلين اللهم ثبت قدمي على الصراط يوم تزل فيه الأقدام وقيل هذا عند غسل الرجل اليمنى وأما في اليسرى فيقول اللهم اجعل لي سعيا مشكورا وذنبا مغفورا وعملا مقبولا وتجارة لن تبور".

(کتاب الطهارۃ، باب آداب الوضوء، ص:13، ط:دارالکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101100

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں