کیا وضو کا بچا ہوا پانی بابرکت ہے؟ وضو کے بچے ہوئے پانی سے کیا مراد ہے؟
واضح رہے کہ وضو کے بچے ہوئے پانی سے مراد وہ پانی ہے جو وضو مکمل کرنے کے بعد برتن میں باقی رہ جائے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے وضو کا بچا ہوا پانی پینا ثابت ہے چنانچہ:
۱- ایک موقع پر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے وضو فرمایا اور وضو کے بعد بچا ہوا پانی کھڑے کھڑے پی لیا اور فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایسا ہی فرمایا تھا۔ (سنن ترمذی، رقم الحدیث : ٤٨)
۲- حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میری خالہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر گئیں، عرض کیا : یا رسول اللہ ! میرا بھانجا بیماری کی وجہ سے بےچین ہے ، آپ نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور میرے لیے برکت کی دعا کی، پھر آپ نے وضو فرمایا، اور میں نے آپ کے وضو سے بچا ہوا پانی پی لیا۔ (صحیح بخاری ، رقم الحدیث: ۱۹۰)
۳- حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن دوپہر کے وقت ہمارے ہاں تشریف لائے ، آپ ﷺ کے پاس وضو کا پانی لایا گیا ، آپ ﷺ نے وضو فرمایا، پھر لوگ آپ ﷺ کے وضو کا باقی ماندہ پانی پینے لگے اور بدن پر ملنے لگے۔ (صحیح بخاری ، رقم الحدیث: ۱۸۷)
بطورِ نمونہ تین روایات درج کی گئی ہیں، ان کے علاوہ بھی کئی روایات کتبِ حدیث میں مذکور ہیں جن سے وضو کے بچے ہوئے پانی کا بابرکت ہونا ظاہر ہورہا ہے، اور ان ہی احادیث کی رو شنی میں فقہاءِ کرام نے وضو کے بعد بچا ہوا پانی پینا وضو کے آداب میں سےلکھا ہے، چاہے کھڑے ہوکر پیے یا بیٹھ کر ۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144203201280
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن