بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کے دوران وضو ٹوٹ جائے تو حکم


سوال

اگر نماز کے  دوران وضو ٹوٹ جاۓ تو ایسے میں کیا کیا جاۓ؟

جواب

جماعت کی نماز میں یا انفرادی نماز پڑھتے ہوئے اگرکسی شخص کا  وضو ٹوٹ جائے تو نماز ٹوٹ جائے گی، اس حالت میں نماز  پڑھنے  سے نماز ادا نہیں ہوگی۔ ایسے شخص کے  لیے  سلام پھیر کر نماز سے نکلنا بہتر ہے،  جماعت کی نماز  کی صورت میں ایسا شخص صفوں میں جس جانب سے راستہ ہو  اسی جانب سے مسجد سے باہر نکل جائے، ورنہ صفوں کو چیرتے ہوئے نکل  جائے اور  وضو کرکے دوبارہ  نماز  پڑھے۔البتہ  اگر ایسی صورت میں لوگوں سے حیا آتی ہو تو ناک یا منہ پر ہاتھ یا کپڑا وغیرہ رکھ کر ایسا انداز اختیار کرسکتے ہیں جس سے دیکھنے والے کو یہ معلوم ہو کہ ناک یا منہ سے خون آرہاہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (1 / 603):

"(قوله: واستئنافه أفضل) أي بأن يعمل عملاً يقطع الصلاة، ثم يشرع بعد الوضوء، شرنبلالية عن الكافي. وفي حاشية أبي السعود عن شيخه: فلو لم يعمل ما يقطع الصلاة بل ذهب على الفور فتوضأ ثم كبر ينوي الاستئناف لم يكن مستأنفاً بل بانياً. اهـ. قلت: هذا ظاهر في المنفرد؛ لأن ما نواه هو عين صلاته من كل وجه، بخلاف الإمام أو المقتدي، تأمل".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200761

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں