اگر کوئی شخص وضو کرے اور وضو کے دوران اس سے کلی کرنا رہ جائے،تو کیا اس کا وضو ہوجائے گا؟ اور کیا اسی وضو سے نماز ادا کرسکتا ہے؟
وضو کے دوران کلی کرنا سنت ہے۔
اگر کسی شخص سے وضو کرتے ہوئے کلی کرنا رہ جائے تو بھی وضو ہوجائے گا، البتہ سنت کے خلاف ہو گا، اور اسی وضو سے نماز ادا کرنا درست ہے،تا ہم وضو کے دوران کلی کرنے کا بھر پور اہتمام ہونا چاہیےاور حتی الامکان کوشش کرنی چاہیے کہ کوئی سنت رہ نہ جائے۔
قرآن کریم میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
"{يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ}."
ترجمہ:" اے ایمان والو! جب تم نماز کا ارادہ کرو تو اپنے منہ کو اپنے دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک دھولو اور اپنے سر کا مسح کرو اور اپنے پاؤں ٹخنوں تک دھولو!"
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"(ومنها المضمضة والاستنشاق) والسنة أن يتمضمض ثلاثا أولا ثم يستنشق ثلاثا ويأخذ لكل واحد منهما ماءً جديدًا في كل مرة، كذا في محيط السرخسي. وحد المضمضة استيعاب الماء جميع الفم وحد الاستنشاق أن يصل الماء إلى المارن، كذا في الخلاصة."
(کتاب الطھارة، الباب الاول فی الوضوء، الفصل الثانی فی سنن الوضوء، ج:۱، ص:٦، ط:دار الفكر بيروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144410101631
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن