کیا ایک مرحوم بھائی (جو بےاولاد تھا) کی جائیداد میں اس کے دوسرے مرحوم بھائی (جو مورث کی زندگی میں ہی فوت ہو گیا) کی اولاد کا حصہ ہو گا یا نہیں؟ جب کہ مورث کی بیوہ اور دو حقیقی بہنیں بھی ابھی زندہ ہیں۔
بصورتِ مسئولہ اگر مرحوم بھائی کے شرعی ورثاء میں صرف دو بہنیں اور بیوہ ہے، کوئی بھائی بھی حیات نہیں ہے اور نہ والدین حیات ہیں تو اس صورت میں بہنوں اور بیوہ کے ساتھ مرحوم کے بھتیجے بھی عصبہ ہونے کی حیثیت سے اس کی میراث کے حق دار ہوں گے، اس صورت میں بھتیجیاں میراث میں حق دار نہیں ہوں گی، بھتیجوں کی تعداد بتاکر شرعی حصے معلوم کیے جاسکتے ہیں۔
در مختار میں ہے:
"إن ابن الأخ لایعصب أخته کالعم لایعصب أخته وابن العم لایعصب أخته وابن المعتق لایعصب أخته بل المال للذکر دون الأنثیٰ لأنها من ذوي الأرحام، قال في الرحبیة: ولیس ابن الأخ بالمعصب من مثله أو فوقه في النسب". (ج:6، ص:783-784، ط:سعید)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144203200957
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن