بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ورثاء کا سود کی رقم اصل مالک کو واپس دینے کا حکم


سوال

ایک تولہ سونا ادھار لیا تھا، جس نے سونا ادھار دیا تھا اس نے ایک تولہ پر سوا تولہ سود لے لیا، اب سود لینے والی کا انتقال ہو گیا ہے، شریعت میں کیا حکم ہے؟ اس کے ورثاء سے سود والی رقم واپس لی جا سکتی ہے؟

جواب

اگر کسی شخص کا انتقال ہو جائے اور ترکہ میں کوئی حرام مال موجود ہو، مثلاً کسی سے سود وصول کیا ہو  اور اس کا اصل مالک بھی معلوم ہو توورثاء پر لازم ہے کہ وہ مالِ حرام اصل مالک کو واپس کر دیں، یہ مالِ حرام (سود کے ذریعہ حاصل کی گئی رقم) ورثاء کے لیے حلال نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"مطلب فيمن ورث مالا حراما ... لكن إذا علم المالك بعينه فلا شك في حرمته ووجوب رده عليه."

(کتاب البیوع، مطلب فيمن ورث مالا حراما ،جلد:5، صفحہ:99، طبع: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101370

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں