بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مزدلفہ کی حدود اور وقوف کا حکم


سوال

آج سے دو تین سال پہلے سفر حج کی سعادت حاصل ہوئی۔ تو جب عرفات سے مزدلفہ آئے رات کا وقت تھا مزدلفہ اور منی کے درمیان صرف ایک سڑک ہی ہے جو کہ زمین سے اوپر ہے اوور برج یا پُل کہہ لیں۔ اس پُل سے ہم آگے آگئے لا علمی کی وجہ سے یعنی منی میں داخل ہو گئے ایک خیمے کے گرد چکر لگانے کے بعد ہم دوبارہ واپس لوٹے اور اُس پُل کے نیچے نماز ادا کی مغرب اور عشاء کی  پھر ہم واپس مسجدالمشعرالحرام کے پاس آکر ٹھرے۔ اور یہ پاکستان آنے کے بعد معلوم ہوا کہ وہ سڑک منی اور مزدلفہ کے درمیان ہے اور ہم مزدلفہ سے نکل کر دوبارہ واپس داخل ہوئے تھے اور نماز بھی اس سڑک کے نیچے ادا کی تھی۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ یہ بات اس وقت کی دل میں کھٹکتی رہتی ہے۔ آپ راہنمائی فرمادیں کہ وہ نمازیں کس جگہ میں ادا ہوئیں اور باہر نکل کر دوبارہ داخل ہونے پر کچھ واجب بھی ہونا تھا ؟ اگر کچھ واجب ہونا تھا تو اب اس کی کیا صورت ہے؟

جواب

  مزدلفہ کے وقوف کا اصل (واجب) وقت ذی الحجہ کی دسویں تاریخ کی صبح صادق سے سورج طلوع ہونے کے درمیان ہے،  اس پورے وقت کے دوران ایک لمحہ کے لیے بھی اگر مزدلفہ میں وقوف کرلیا تو واجب ادا ہوجائے گا، اور سنت یہ ہے کہ یہ پورا وقت مزدلفہ میں وقوف کرے اور اچھی طرح روشنی ہونے کے بعد سورج طلوع ہونے سے کچھ دیر پہلے  منیٰ روانہ ہوجائے،جب کہ مقام مزدلفہ شرعی حدود کے اعتبار سے مازمان اور وادی محسر کے درمیان  دائیں بائیں تمام  جگہ کا نام ہے،اور  شرعی احکامات کا اطلاق شرعی حدود کے اعتبار سے ہوتا ہے،لہذا صورت مسئولہ میں   سائل جس پل سے آگے نکل کر منی میں داخل ہوا وہ  پل اور خیمے در حقیقت مزدلفہ کی حدود میں شامل ہیں،موسمِ حج میں وادی محسر سے پہلے نیو منی میں جو خیمے قائم ہیں وہ درحقیقت شرعی اعتبار سے  مزدلفہ کی  حدود میں ہی قائم ہیں،اس لیے جب سائل کا مزدلفہ کی حدود سے نکلنا ہی  نہیں پایا گیا تو شرعی اعتبار سے کسی قسم کی جنایت بھی متحقق نہیں ہوئی۔

معجم البلدان میں ہے:

"وهو مكان بين بطن محسّر والمأزمين، والمزدلفة:المشعر الحرام ومصلّى الإمام يصلي فيه العشاء والمغرب والصبح، وقيل: لأن الناس يدفعون منها زلفة واحدة أي جميعا، وحدّه إذا أفضت من عرفات تريده فأنت فيه حتى تبلغ القرن الأحمر دون محسّر."

(‌‌باب الميم والزاي وما يليهما،ج5،ص121،ط؛دار صادر )

غنیۃ الناسک میں ہے:

"وحد مزدلفة:مابين مازمي عرفة وقرني محسر يمِينا وشمالا، ويدخل فيه جميع تلك الشعاب والجبال الداخلة في الحد المذكور."

(احکام المزدلفۃ،ص267،ط؛المصباح)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"فإن مر بها مار بعد طلوع الفجر من غير أن يبيت بها فلا شيء عليه ويكون مسيئا بتركه السنة كذا في البدائع.

ثم وقت الوقوف فيها من حين طلوع الفجر إلى أن يسفر جدا فإذا طلعت الشمس خرج وقته ولو وقف فيها في هذا الوقت أو مر بها جاز كما في في الوقوف بعرفة وقبله أو بعده لا يجوز، كذا في التبيين."

(کتاب المناسک ،الباب الخامس في كيفية أداء الحج،ج1،ص231،ط؛دار الفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

"مطلب في الوقوف بمزدلفة.

(قوله ثم وقف) هذا الوقوف واجب عندنا لا سنة، والبيتوتة بمزدلفة سنة مؤكدة إلى الفجر لا واجبة خلافا للشافعي فيهما كما في اللباب وشرحه (قوله ووقته إلخ) أي وقت جوازه. قال في اللباب: وأول وقته طلوع الفجر الثاني من يوم النحر، وآخره طلوع الشمس منه، فمن وقف بها قبل طلوع الفجر أو بعد طلوع الشمس لا يعتد به، وقدر الواجب منه ساعة ولو لطيفة وقدر السنة امتداد الوقوف إلى الإسفار جدا، وأما ركنه فكينونته بمزدلفة سواء كان بفعل نفسه أو فعل غيره بأن يكون محمولا بأمره أو بغير أمره، وهو نائم أو مغمى عليه أو مجنون أو سكران نواه أو لم ينو علم بها أو لم يعلم لباب.

وفي البحر: وادي محسر موضع فاضل بين منى ومزدلفة ليس من واحدة منهما قال الأزرقي وهو خمسمائة ذراع وخمس وأربعون ذراعا. اهـ. (قوله لأنه موقف النصارى) هم أصحاب الفيل ح عن الشرنبلالية."

(کتاب الحج،ج2،ص511،ط؛سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100321

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں