بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والد، بیوہ، دو بیٹوں اور تین بیٹیوں میں وراثت کی تقسیم


سوال

اگر ایک شخص ڈیڑھ کروڑ کا مالک ہے تو یہ رقم اس کی ایک  بیوی ،دو بیٹوں اور تین بیٹیوں اور باپ میں کس طرح تقسیم کی جائے گی؟ واضح رہے کہ موجودہ بیوی کی کوئی  اولاد نہیں ،اولاد دوسری عورت سے ہے جسے اس نے اپنی زندگی میں طلاق دے دی تھی۔

جواب

بصورتِ مسئولہ  اگر مذکورہ شخص کا انتقال ہوچکا ہے  اور  ا س کے ورثاء  میں والد، ایک بیوہ، دوبیٹے اور تین بیٹیاں ہیں تو  مرحوم کے حقوقِ متقدمہ ادا کرنے کے بعد وراثت کی تقسیم مندرجہ ذیل طریقے سے ہوگی:

مذکورہ شخص کے کل ترکہ کو 168 حصوں میں تقسیم کیا جائے گا جس میں سے 

والد کو :28 حصے 

بیوہ کو :21 حصے

ہر ایک بیٹے کو :34 حصے اور 

ہر ایک بیٹی کو 17 حصے دیئے جائیں گے۔

اگر ترکے کی رقم ڈیڑھ کروڑ روپے ہے تو اس رقم میں سے مرحوم کے والد کو 2500000(پچیس لاکھ روپے)،بیوہ کو 1875000(اٹھارہ لاکھ پچھتر ہزار روپے)،ہر ایک بیٹے کو 3035714.28(تیس لاکھ ،پینتیس ہزار سات سو چودہ روپے)،اور ہر ایک بیٹی کو 1517875.14(پندرہ لاکھ ،سترہ ہزار ،آٹھ سوپچھترروپے)ملیں گے۔

واضح رہے کہ جس عورت کو مرحوم زندگی میں طلاق دے چکے ہیں وہ مرحوم کی وراثت میں حصہ دار نہیں ہوگی، موجودہ بیوی کو مرحوم کے ترکہ میں سے آٹھواں حصہ ملے گا، جس کی تفصیل اوپر ذکر کی جاچکی ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200296

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں