اقامت کے وقت مقتدی کے کھڑا ہونے کی کیا حالت ہوگی ؟ اس کے ہاتھ سیدھے رکھنا ہوگا یا اگر کسی نے ویسے باندھنے کی شکل بنائی ہو۔ کیونکہ میں نے آج ایک بندے سے سنا کہ ہاتھ سیدھے رکھے کیونکہ پھر نماز میں کھڑا ہونے کے ساتھ مشابہت آتی ہے۔
واضح رہے کہ اقامت کے دوران ہاتھ باندھ کر کھڑا نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ اس میں نماز پڑھنے والے کے ساتھ مشابہت لازم آتی ہے، البتہ اگر بھولے یا انجانے میں کوئی ہاتھ باندھ کر کھڑا ہوجائے، تو اس میں کوئی گناہ نہیں ہے۔
فتاوی رحیمیہ میں ہے:
’’اقامت کے وقت ہاتھ باندھنا ثابت نہیں ہے:
(سوال ۱۲۱) کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں: جب مؤذن تکبیر کہتا ہے توبعض نمازی ہاتھ باندھ کر کھڑے رہتے ہیں اور اس کو اچھا سمجھتے ہیں اور اسی حالت میں تکبیر تحریمہ کہتے ہوئے ہاتھ باندھتے ہیں تو اس طرح جماعت کی صف میں کھڑا رہنا سنت ہے یا مستحب ؟ اگر یہ سنت یا مستحب نہ ہو تو اس پر عمل نہ کرنے والے کو بے وقوف ،جاہل وغیرہ کہنا کیسا ہے ؟اور مستحب و مستحسن طریقہ کیا ہے؟
(الجواب) نماز شروع ہونے سے قبل قیام کی حالت میں جب صف لگائی جارہی ہو ، اور قدم درست اور برابر کیے جار ہے ہوں اس وقت ہاتھ باندھنا نہ مسنون ہے نہ مستحب ۔ لہذا اس وقت ہاتھ باندھنے کو مسنون سمجھنا اور نہ باندھنے والے کو بے قوف جاہل کہنا غلط ہے‘‘۔ ( فتاوی رحیمیہ، باب الاذان و الاقامہ، ٤ / ٩٤)۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403101145
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن