بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

وضوکےدوران وضوٹوٹ جانے کی صورت میں دوبارہ وضوکرنے کا حکم


سوال

وضو کے دوران اگر وضو ٹوٹ جاۓ، ایک دو عضو دھونے کے بعد تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

اگر  وضو کرنے کے دوران وضو توڑنے والی کوئی چیز پیش آگئی، مثلاً ہوا خارج ہوگئی یاجسم کےکسی عضوسےخون نکلا تو دوبارہ شروع سے وضو کرنا لازم ہوگا، البتہ اگر کوئی شخص شرعی معذور ہو تو اس کے لیے  دوبارہ وضو کرنا لازم نہیں ہے۔

شرعی معذور کا مطلب یہ ہے کہ  کسی شخص کو  مثلاً ہوا خارج ہونے یا قطروں وغیرہ کی بیماری اتنی زیادہ ہو کہ کسی نماز کے مکمل وقت میں اس کو اتنا وقت نہ ملے کہ  وہ وضو کرکے اس بیماری سے   وضو ٹوٹے   بغیر وقتی فرض نماز پڑھ سکے تو ایسا شخص شرعاً معذر کے حکم میں ہوتا ہے، اور جب تک کسی نماز کا مکمل وقت اس عذر کے بغیر نہ گزر جائے وہ معذور شمار کیا جاتاہے۔

شرعی  معذور کا حکم یہ ہے کہ ہر نماز کا وقت داخل ہونے  کے بعد ایک مرتبہ وہ  وضو کرلے اور نماز پڑھے، اگر وضو کے بعد  جس بیماری کی وجہ سے معذور کے حکم میں ہوا ہے   کے  علاوہ کوئی اور وضو ٹوٹنے والی چیز  صادر ہو تو دوبارہ وضو کرنا ہوگا، ورنہ ایک نماز کے وقت میں دوبارہ  وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی، خواہ وضو کے دوران ہی یہ عذر باربار پیش آئے۔

الفقہ علی المذاہب الاربعۃ میں ہے :

"ومنها: أن لايوجد من المتوضئ ما ينافي الوضوء مثل أن يصدر منه ناقض للوضوء في أثناء الوضوء. فلو غسل وجهه ويديه مثلاً ثم أحدث فإنه يجب عليه أن يبدأ الوضوء من أوله. إلا إذا كان من أصحاب الأعذار." 

(كتاب الطهارة، مباحث الوضوء، شروط الوضوء ج : 1 ص : 49 ط : دارالكتب العلمية)

فقہ العبادات علی المذہب الحنفی میں ہے :

"شروط المعذور:

1 - ثبوت العذر (متى يكون المرء معذوراً) : أن يستوعب العذر وقتاً كاملاً حقيقة باستمرار السيلان بلا انقطاع بقدر الوضوء والصلاة، أو حكماً بأن ينقطع لمدة أقل مما يكفي للطهارة والصلاة.

2 - دوام العذر: أي وجود العذر بعد ثبوته، بأن لا يخلو وقت كامل منه ولو مرة واحدة في الوقت.

3 - شرط انقطاع العذر: خلوّ وقت كامل عن العذر بانقطاعه كل الوقت."

(كتاب الطهارة،الباب السابع (الحيض والنفاس والاستحاضة) ص : 66 ط : بترقيم الشاملة آليا)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144411100959

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں