بچی کے لیے"ورود "نام رکھنا کیسا ہے؟
"وُرُود"(واو اور را کے پیش کے ساتھ)یہ عربی زبان میں صفت ہےاوریہ عربی زبان میں ہر اس چیز کے لیے بطورِ صفت استعمال ہوتا ہے جو سرخی مائل زرد ہو اس معنی کے اعتبار سے یہ نام رکھنا درست ہے البتہ بہتر یہ ہے کہ بچوں کے نام انبیاء کرام علیہم السلام، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، ازواجِ مطہرات، صحابیات یا نیک مسلمان مرد یاعورتوں کے نام پر رکھے جائیں، یا کوئی اچھے معنیٰ والا نام رکھا جائے جو مسلمانوں میں معروف ہو۔
تاج العروس میں ہے:
"(و) من الْمجَاز الوَرْدُ (من الخَيْلِ: بَيْنَ الكُمَيْتِ والأَشْقَرِ) ، سُمِّيَ بِهِ لِلَوْنِهِ، ويَقرب مِنْهُ قولُ مُخْتَصر العَيْنِ:{الوُرُودَ: حُمْرَةٌ تَضْرِب إِلى صُفْرَةٍ، فَرسٌ}وَرْدٌ، والأُنْثَى {وَرْدَةٌ، وَفِي الْمُحكم: الوَرْدُ: لَوْنٌ أَحْمَرُ يَضْرِب إِلى صُفْرَةٍ حَسَنَةٍ فِي كُلِّ شيْءٍ، فَرَسٌ وَرْدٌ، و (ج} وُرْدٌ) ، بضمّ فَسُكُون مثل جَوْنٍ وجُونٍ،".
(مادۃ:و ر د، ج:9، ص:286، ط:وزارة الإرشاد والأنباء في الكويت)
المحیط البرھانی میں ہے:
"وفي «الفتاوى» : التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في كتابه ولا ذكره رسول الله عليه السلام، ولا استعمله المسلمون تكلموا فيه، والأولى أن لا تفعل."
(كتاب الاستحسان والكراهية، الفصل الرابع والعشرون في تسمية الأولاد وكناهم، ج:5، ص:382، ط:دار الكتب العلمية، بيروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144602102635
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن