بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ورلڈ فوڈ پروگرام سے استفادہ کا حکم


سوال

 ورلڈ فوڈ پروگرام سے استفادہ کرنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  ورلڈفوڈپروگرام سے استفادہ کاحکم یہ ہے کہ اگر ورلڈ فوڈ پروگرام سے استفادہ کرنے میں  موجودہ یا آئندہ وقت میں دینی اعتبار سے نقصان کاغالب اندیشہ ہے تو ناجائز ہے ،اگر نقصان کا غالب گمان  نہیں ہے اور مسلمانوں کی ضرورت بھی ہے ،توجائز ہے ،البتہ اگر کھانے پینے کی چیزوں میں ایسا گوشت ہے جو حلال نہیں ہے،یاایسے اجزاء کھانے میں ملائے گئے ہیں جوحلال نہیں ہیں  ،بلکہ حرام ہیں تو سوائے اضطراری حالت کے ان کا کھاناجائز نہیں ہے ۔

احکام القرآن میں ہے:

"قال الله تبارك وتعالى:{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَتَّخِذُوا بِطَانَةً مِنْ دُونِكُمْ} الْآيَةَ. قال أبو بكر بطانة الرجل خاصته الذين يستنبطون أمره ويثق بهم في أمره; فنهى الله تعالى المؤمنين أن يتخذوا أهل الكفر بطانة من دون المؤمنين، وأن يستعينوا بهم في خواص أمورهم، وأخبر عن ضمائر هؤلاء الكفار للمؤمنين".

(أحكام القرأن، ‌‌باب الاستعانة بأهل الذمة، ج:2، ص:46، ط:دار الكتب العلمية )

در مختار میں ہے:

أو دل الذمي على الطريق ومفاده جواز الاستعانة بالكافر عن"د الحاجة وقد استعان عليه الصلاة والسلام باليهود على اليهود ورضخ لهم."

(‌‌كتاب الجهاد، ‌‌باب المغنم وقسمته في المغرب، ‌‌فصل في كيفية القسمة، ج:4، ص:١٤٨، ط:سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وأما شرائط الذكاة فأنواع: ومنها: أن يكون مسلما أو كتابيا فلا تؤكل ذبيحة أهل الشرك والمرتد؛ لأنه لا يقر على الدين الذي انتقل إليه، ولو كان المرتد غلاما مراهقا لا تؤكل ذبيحته عند أبي حنيفة ومحمد - رحمهما الله تعالى."

(‌‌كتاب الذبائح وفيه ثلاثة أبواب، ‌‌الباب الأول في ركن الذبح وشرائطه وحكمه وأنواعه، ج:5، ص:٢٨٥، ط:دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144508101068

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں