بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وجود میں آنے سے قبل دکان کی خریداری اور بیع ختم ہونے کی صورت میں رقم کی واپسی کا حکم


سوال

آج سے تقریباً دو سال پہلے میں نے ایک دکان جو ابھی تک تیار نہیں ہوئی تھی 19 لاکھ روپے میں خریدی اور 16 لاکھ میں نے بائع کو دے دیئے اور باقی پیسے میں نے یہ شرط لگائی کہ جب دکان تیار ہوگی اور دکان کے کاغذات میرے قبضہ میں دو گے تو باقی پیسے آپ کو دے دوں گا۔اس کے بعد 6 مہینے تک میں اس کے پاس نہیں گیا، جب میں چھ مہینے کے بعد اس کے پاس گیا کہ اب دکان میرے حوالے کردو تو اس نے کہا کہ میرے اور میرے شریک دار کے درمیان کچھ معاملہ ہوا ہے جب وہ کلیئر ہوجائے گا تو دکان آپ کے حوالے کروں گا۔ اب تقریباً دو سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے، اب وہ دینے سے انکار کررہا ہے۔ میں نے اس سے کہا کہ اگر دکان نہیں دوگے تو آج کے حساب سے جو مارکیٹ کا ریٹ ہے دکان کی قیمت مجھے دے دو۔ تو وہ اس بات سے بھی انکاری ہے۔

اب میرا سوال یہ ہے کہ  ہمارا یہ معاملہ جو ہم نے کیا ہے اس طرح سے بیع تام ہوئی ہے یا نہیں؟

اب جب وہ دکان دینے سےانکار کررہا ہے اور میں دکان کی قیمت مانگ رہا ہوں تو مجھے کون سی قیمت ملے گی؟ وہی 16 لاکھ جو میں نے دیئے  ہیں یا آج کل جو ریٹ چل رہا ہے تقریبا 50 ،60 لاکھ وہ مجھے ملیں گے؟

جواب

واضح رہے کہ جس گھر یا دکان کا وجود نہ ہو محض نقشہ بناہو، یا مستقبل میں ان دکانوں کی تعمیر کا پلان ہو، ایسے گھر یا دکان کی بیع  شے معدوم (جس چیز کا فی الحال وجود نہیں) ہونے کی بنا پر  درست نہیں ہے۔ البتہ یہ صورت اختیار کی جاسکتی ہے کہ وجود میں آنے سے قبل گھر یا دکان وغیرہ کی حتمی خرید و فروخت کی بجائے وعدہ بیع کرلیاجائے، اور وعدۂ بیع کی صورت میں کچھ رقم ایڈوانس کے طور پر ادا کی جائے اور جب وہ گھر یا دکان وغیرہ  وجود میں آجائے، پھر مکمل طور پرخرید و فروخت کی بات کردی جائے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں جو دکان تیار نہیں ہوئی تھی اس دکان کی حتمی خرید و فروخت کا معاملہ درست نہیں تھا، اگر آپ نے حتمی خرید و فروخت کے معاہدے کے تحت دکان کی کل قیمت میں سے 16 لاکھ روپے ادا کیے ہیں تو اب آپ اپنی اسی رقم یعنی 16 لاکھ روپے کے حق دار ہیں، اور بائع پر لازم ہے کہ آپ کو آپ کی مذکورہ رقم 16 لاکھ روپے واپس کردے۔ اس سے زائد رقم وصول کرنا درست نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203201599

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں