بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

وہ دس احکامات جو تمام انبیاء کو دیے گئے


سوال

وہ کون سے 8 یا9 ایسے احکامات ہیں جو تمام انبیاء کو دیے گئے؟

جواب

اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء کو جو مشترک طور پر جو احکامات دیے ان کی تعداد  آٹھ یا نو نہیں، بلکہ دس ہے، جن کا ذکر سورۃ انعام کی آیت نمبر 151 تا 153 میں ہے، ذیل میں  وہ  دس  احکامات ذکر کیے جاتے ہیں: 

 (1) اللہ تعالیٰ کے ساتھ عبادت و اطاعت میں کسی کو ساجھی نہ  ٹھہرانا،

(2) والدین کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا،

(3) فقر و افلاس کے خوف سے اولاد کو قتل نہ کرنا،

(4) بےحیائی کے کام  سے بچنا،

(5) کسی کو ناحق قتل نہ  کرنا،

(6) یتیم کا مال ناجائز طور پر نہ کھانا،

(7) ناپ تول میں کمی نہ کرنا،

(8) شہادت یا فیصلہ یا دوسرے کلام میں انصاف کرنا،

(9) اللہ تعالیٰ کے عہد کو پورا کرنا،

(10) اللہ تعالیٰ کے سیدھے راستہ کو چھوڑ کر دائیں بائیں دوسرے راستے اختیار نہ کرنا۔

مفسر قرآن حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ یہی وہ آیات محکمات ہیں جن کا ذکر سورة آل عمران میں آیا ہے کہ جن پر آدم علیہ السلام سے لے کر خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک تمام انبیاء علیہم السلام کی شریعتیں متفق رہی ہیں، ان میں سے کوئی چیز کسی مذہب وملت اور کسی شریعت میں منسوخ نہیں ہوئی۔ 

قرآن مجید میں ہے:

۞ قُلْ تَعَالَوْا أَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّكُمْ عَلَيْكُمْ ۖ أَلَّا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا ۖ وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُم مِّنْ إِمْلَاقٍ ۖ نَّحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَإِيَّاهُمْ ۖ وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ ۖ وَلَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ حَتَّىٰ يَبْلُغَ أَشُدَّهُ ۖ وَأَوْفُوا الْكَيْلَ وَالْمِيزَانَ بِالْقِسْطِ ۖ لَا نُكَلِّفُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۖ وَإِذَا قُلْتُمْ فَاعْدِلُوا وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَىٰ ۖ وَبِعَهْدِ اللَّهِ أَوْفُوا ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَوَأَنَّ هَٰذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ ۖ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَن سَبِيلِهِ ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ

ترجمہ:  

"آپ (ان سے) کہیے کہ آؤ  میں تم کو وہ چیزیں پڑھ کر سناؤں جن کو تمہارے رب نے تم پر حرام فرمایا ہے وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی چیز کو شریک مت ٹھیراؤ  اور ماں باپ کے ساتھ احسان کیا کرو اور اپنی اولاد کو افلاس کے سبب قتل مت کیا کرو اور ان کو اور تم کو رزق (مقدر) دیں گے اور بیحیائی کے جتنے طریقے ہیں ان کے پاس بھی مت جاؤ خواہ وہ علانیہ ہوں اور خواہ پوشیدہ ہوں اور جس کا خون کرنا اللہ تعالیٰ نے حرام کردیا ہے اس کو قتل مت کرو ہاں مگر حق پر اس کا تم کو تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم سمجھو۔     اور یتیم کے مال کے پاس نہ جاؤ مگر ایسے طریقے سے جو کہ مستحسن ہے یہاں تک کہ وہ اپنے سن بلوغ کو پہنچ جاوے اور ناپ تول پوری پوری کیا کرو انصاف کے ساتھ ہم کسی شخص کو اس کے امکان سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے اور جب تم بات کیا کرو تو انصاف رکھا کرو گو وہ شخص قرابت دار ہی ہو اور اللہ تعالیٰ سے جو عہد کیا کرو اس کو پورا کیا کرو ان (سب) کا اللہ تعالیٰ نے تم کو تاکیدگی حکم دیا کرو تاکہ تم یاد رکھو ( اور عمل کرو) ۔   اور یہ کہ یہ دین میرا راستہ ہے جو کہ مستقیم ہے سو اس راہ پر چلو اور دوسری راہوں پر مت چلو کہ وہ راہیں تم کو اس (الله) کی راہ سے جدا کردینگی اس کا تم کو اللہ تعالیٰ نے تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم (اس راہ کے خلاف کرنے سے) احتیاط رکھو۔ "

(ماخوذ از بیان القرآن)

تفسیر البحر المحیط میں ہے:

"وقال ابن عباس: هذه الآيات هي المحكمات التي ذكرها الله في سورة آل عمران أجمعت عليها شرائع الخلق ولم تنسخ قط في ملة."

(سورة الأنعام، ج:4، ص:685، ط: دار الفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144502100889

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں