بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

وہ مطلقہ جس کو میکے میں طلاق دی گئی وہ عدت شوہر کے گھر گزارے گی


سوال

اگر کشیدگی پیدا ہونے کی صورت میں لڑکی میکے چلی گئی اور دو چار مہینے میکے میں رہنے کے بعد اس نے شوہر سے طلاق لے لی۔ اس صورت میں اسے عدت اپنے گھر میں پوری کرنی ہے یا پھر شوہر کے گھر جانا پڑے گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں شوہر کے گھر عدت  گزارنے میں کوئی شرعی عذر حائل نہ ہو تو شوہر کے گھر عدت گزارنا واجب ہے۔  

البحر الرائق میں ہے:

"(قوله وتعتدان في بيت وجبت فيه إلا أن تخرج أو ينهدم) أي معتدة الطلاق والموت يعتدان في المنزل المضاف إليهما بالسكنى وقت الطلاق والموت ولا يخرجان منه إلا لضرورة لما تلوناه من الآية والبيت المضاف إليها في الآية ما تسكنه كما قدمناه سواء كان الزوج ساكنا معها أو لم يكن كذا في البدائع ولهذا قدمنا أنها ‌لو ‌زارت ‌أهلها ‌فطلقها زوجها كان عليها أن تعود إلى منزلها فتعتد فيه ".

(كتاب الطلاق، باب العدة، فصل في الاحداد، ج:4، ص:167، ط:دار الكتاب الاسلامى)

فتاوی ہندیۃ میں ہے:

"على المعتدة أن تعتد في المنزل الذي يضاف إليها بالسكنى حال وقوع الفرقة والموت كذا في الكافي.

 لو كانت زائرة أهلها أو كانت في غير بيتها لأمر حين وقوع الطلاق انتقلت إلى بيت سكناها بلا تأخير وكذا في عدة الوفاة كذا في غاية البيان".

(كتاب الطلاق، الباب الرابع عشر في الحداد، ج:1، ص:535، ط:رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506102180

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں