بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 رمضان 1446ھ 28 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

وہ کون سی دعا ہے جو حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو زیادہ مانگنے کے لیے کہا ہے؟


سوال

وہ کون سی دعا   ہے جو حضور ِ اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو زیادہ مانگنے کے لیے کہا ہے؟

جواب

 "صحيح مسلم"، "سنن ابن ماجه" ودیگر کتبِ احادیث میں مذکور ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو  کثرت سے استغفار کرنے کی ترغیب دی ہے۔ "صحيح مسلم"کی روایت کے الفاظ درج ذیل  ہیں:

"حدّثنا محمّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ المُهاجِرِ المِصْرِيُّ، أخبرنا اللّيثُ عنِ ابنِ الْهادِ عن عبدِ اللهِ بنِ دينارٍ عنْ عبدِ اللهِ بنِ عمر -رضي الله عنهما- عن رسولِ الله -صلّى الله عليه وسلّم- أنّه قال: يا مَعْشرَ النِّساءِ، َتصَدَّقْنَ وأكْثِرْنَ الاسْتِغْفَارَ، فإنّي رأيتُكنّ أكثرَ أهلِ النّارِ، فقالتْ امرأةٌ مِنْهنَّ جَزْلَةً: ومَا لنا يَا رسولَ الله أكثرً أهلِ النّارِ؟ قال: تُكْثِرْنَ اللَّعْنَ، وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ، وما رأيتُ مِنْ ناقصاتِ عقلٍ ودينٍ أغلبَ  لِذِيْ لُبٍّ مِنْكُنّ، قالتْ: يا رسولَ الله، ومَا نقصانُ العَقْلِ والدِّين؟ قال: أمّا نقصانُ العَقْلِ فَشهادةُ امرأتينِ تَعدِلُ شَهادةَ رَجُلٍ، فَهذا نقصانُ العقلِ، وتمْكثُ اللَّيالِيَ مَا تُصَلِّي، وَتُفْطِرُ في رمضانَ، فَهذا نقصانُ الدِّين".

(صحيح مسلم، كتاب الإيمان، باب بيان نقصان الإيمان بنقص الطاعات ... إلخ،  1/86، رقم:79، ط: دار إحياء التراث العربي- بيروت)

ترجمہ:

’’(حضرت) عبد اللہ بن عمر  رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے عورتوں کی جماعت!  صدقہ دیا کرو اور کثرت سے استغفار کیا کرو، کیوں کہ میں  نے دیکھا  ہے کہ جہنم میں سب سے زیادہ تم ہی ہو، ان میں سے   ايك صائب الرائے  عورت  نے عرض کیا:اے  اللہ کے رسول! ہم کس وجہ سے جہنم میں سب سے زیادہ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  تم لعن طعن بہت کرتی ہو اور  شوہر کی ناشکری(بہت) کرتی ہو،   میں  نے تم  سے زیادہ    کسی ناقصِ عقل ودین کو نہیں دیکھا کہ کسی صاحب ِ عقل ودانش پر غالب   آجاتی ہو،  اس عورت نے عرض کیا:(ہمارے) عقل ودین میں کیا  کمی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عقل کی کمی تو یہ ہے کہ( اللہ تعالی نے ) دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کی گواہی کے برابر  قراردی ہے،یہ عقل میں کمی (کی علامت )ہے، اور تم چند دن  اور رات اس حالت میں رہتی  ہو کہ نہ نماز پڑھتی ہو ، نہ  رمضان میں روزہ رکھتی ہو،  یہ دین میں کمی ( کی علامت ) ہے‘‘۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144512100056

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں