بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وتر پڑھانے والے کے پیچھے سنت کی نیت سے شامل ہونا


سوال

امام نے تراویح مکمل کرنے کے بعد وتر کی نماز کی نیت باندھ لی اور پیچھے ایک مقتدی نے سنت کی نیت باندھ لی، اسے پتا نہیں تھا کہ امام صاحب وتر کی نماز پڑھ رہے ہیں، تو اس صورت میں مقتدی کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص نے اگر امام کے وتر شروع کرنے کے بعد  عشاء کی سنتیں یا تراویح سمجھ کر اس کی اقتدا کرلی تو اس کی وتر کی  نماز ادا نہیں ہوئی، بلکہ اس پر   وتر  کی قضا لازم ہوگی، البتہ ایسی صورت حال میں امام کے سلام کے بعد چوتھی رکعت شامل کرکے نماز کو مکمل کرلینا چاہیے، اور یہ چار  رکعت نفل ہوجائیں گے۔

عالمگیری میں ہے:

"ولو صلى التراويح مقتديًا بمن يصلي مكتوبةً أو وترًا أو نافلةً، الأصح أنه لايصح الاقتداء به؛ لأنه مكروه مخالف لعمل السلف".

(الفتاوى الهندية (1/ 117),(فصل في التراويح), (الباب التاسع في النوافل), (كتاب الصلاة), الناشر: دار الفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144209200265

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں