امام نے تراویح مکمل کرنے کے بعد وتر کی نماز کی نیت باندھ لی اور پیچھے ایک مقتدی نے سنت کی نیت باندھ لی، اسے پتا نہیں تھا کہ امام صاحب وتر کی نماز پڑھ رہے ہیں، تو اس صورت میں مقتدی کا کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص نے اگر امام کے وتر شروع کرنے کے بعد عشاء کی سنتیں یا تراویح سمجھ کر اس کی اقتدا کرلی تو اس کی وتر کی نماز ادا نہیں ہوئی، بلکہ اس پر وتر کی قضا لازم ہوگی، البتہ ایسی صورت حال میں امام کے سلام کے بعد چوتھی رکعت شامل کرکے نماز کو مکمل کرلینا چاہیے، اور یہ چار رکعت نفل ہوجائیں گے۔
عالمگیری میں ہے:
"ولو صلى التراويح مقتديًا بمن يصلي مكتوبةً أو وترًا أو نافلةً، الأصح أنه لايصح الاقتداء به؛ لأنه مكروه مخالف لعمل السلف".
(الفتاوى الهندية (1/ 117),(فصل في التراويح), (الباب التاسع في النوافل), (كتاب الصلاة), الناشر: دار الفكر)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144209200265
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن