بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وتر اور تھجد


سوال

السلام علیکم،حضرت آپ سے ایک مسئلہ کی وضاحت کرنی ہے، میں رات کو وتر تھجد کے ساتھ پڑھنے کی نیت کرکے سوجاتا ہوں لیکن کبھی کبھی میری آنکھ نہیں کھلتی اور پھر میں فجر کی سنتوں سے پہلے پڑھ لیتا ہوں تو کیا میرا یہ عمل صحیح ہے یا نہیں؟ مزید میں نے ایک دفعہ دعا میں اللہ سے وعدہ کرکے توبہ کی کہ میں پھر وتر میں کوتاہی نہیں کروں گا، لیکن اگلے دن میرا وعدہ ٹوٹ گیا تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کفارہ دینا پڑے گا یا نہیں؟ آپ سے گزارش ہے کہ تھجد کے لیے اٹھنے کی کوئی دعا بھی بتائیں تاکہ فجر میں اٹھنا آسان ہو۔ جزاک اللہ

جواب

1۔ جب تھجد میں اٹھنے کا یقین نہ ہو تو وتر کی نماز عشاء کے ساتھ ہی پڑھ لی جائے، اسے تھجد تک مؤخر نہ کیا جائے۔2۔ توبہ ٹوٹ جائے تو دوبارہ توبہ کرلی جائے، یہی اس کا کفارہ ہے۔3۔ عشاء کے بعد بلا ضرورت نہ جاگیں، رات کو جلد سوئیں، تھجد میں اٹھنے کا پختہ عزم کریں اور ساتھ میں جاگنے کے لیے الارم وغیرہ لگالیں، اگر ممکن ہو تو اپنی کسی ساتھی یا دوست کو صبح جگانے کے لیے کہہ دیں، ان سب چیزوں کے اہتمام کے ساتھ ساتھ سنت کے مطابق سونے کی عادت ڈالیں تو ان شاء اللہ فجر میں اٹھنا آسان ہوگا۔


فتوی نمبر : 143501200024

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں