بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وتر میں امام کے پیچھے مقتدی دعائے قنوت بھی پڑھے گا


سوال

رمضان المبارك میں وتروں میں مقتدی دعاۓقنوت کیوں پڑھتے ہیں؛ حالانکہ وہ امام کی اقتدا میں ہوتے ہیں؟

جواب

وتر میں دعائے قنوت امام اورمقتدی دونوں پرپڑھنا واجب ہے، جیساکہ قعدے میں تشہد پڑھنا امام اور مقتدی دونوں پر واجب ہے۔ امام کی قراءت کے دوران خاموش رہنے کا حکم صحیح حدیث میں ہے، نیز قرآن شریف میں بھی قراءت کے دوران خاموش رہنے کا حکم ہے، اس لیے امام کی اقتدا میں صرف قراءت کرنا منع ہے، باقی تمام اَذکار مقتدی بھی پڑھے گا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"والقنوت واجب على الصحيح. كذا في الجوهرة النيرة إذا فرغ من القراءة في الركعة الثالثة كبر ورفع يديه حذاء أذنيه، ويقنت قبل الركوع في جميع السنة.......والمختار في القنوت الإخفاء في حق الإمام والقوم. هكذا في النهاية."

(الفتاوى الهندية،کتاب الصلاۃ،الباب الثامن فی صلاۃ الوتر،1/ 111،ط:دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101284

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں