بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وتر میں مسبوق شخص دعاءِ قنوت کب پڑھےگا؟


سوال

امام وتر کی جماعت کروا رہا تھا ایک آدمی وتر کی دوسری رکعت میں آ کر امام سے ملتا ہے،  اب وہ اپنی دوسری اور تیسری رکعت امام کے ساتھ مکمل کرے گا اور جب امام سلام پھیرے گا تو چھوٹی ہوئی رکعت مکمل کرنے کے لیے اٹھ کھڑا ہو گا،  میرا سوال یہ ہے کہ کیا وہ آدمی دعاءِ  قنوت یعنی وتر کی دعا امام کے ساتھ تیسری رکعت میں پڑھے گا یا اس وقت پڑے گا جب وہ اپنی پہلی چھوٹی ہوئی رکعت مکمل کرنے کے  لیے امام کے سلام پھیرنے کے بعد اٹھ کھڑا ہو گا؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں یہ (مسبوق)  شخص دعاءِ قنوت امام  کے  ساتھ تیسری رکعت  ہی میں  پڑھے گا، اور  جب فوت شدہ رکعت  پڑھے گا تو پھر دعاءِ  قنوت نہیں پڑھےگا؛ کیوں کہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد جو رکعت پڑھے گا قراءت وغیرہ کے اعتبار سے وہ اس کی پہلی رکعت ہوگی جو اس سے چھوٹ گئی ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"المسبوق يقنت مع الإمام و لايقنت بعده، كذا في المنية، فإذا قنت مع الإمام لايقنت ثانيًا فيما يقضي، كذا في محيط السرخسي في قولهم جميعًا، كذا في المضمرات."

(الفتاوى الهندية: كتاب الصلاة، الباب الثامن في الوتر (1/ 111)،ط. رشيديه)

فقط، والله اعلم


فتوی نمبر : 144209201571

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں