بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

وتر میں دعائے قنوت کے لیے عورت ہاتھ کہاں تک اٹھائے؟


سوال

عورت نماز وتر کی تیسری رکعت میں دعائے قنوت پڑھتے وقت دونوں ہاتھ کانوں تک لے جاسکتی ہے کہ نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں وترکی تیسری رکعت میں دعائے   قنوت کےلیےہاتھ اٹھاتےوقت عورتیں کانوں تک ہاتھ نہیں اٹھائیں گی،بلکہ عورتوں کوتکبیرکہتےہوئےصرف کندھےتک ہاتھ اٹھانےکاحکم ہے،اسی کےمطابق عمل کریں۔

حدیث مبارک میں ہے:

"عَنْ وَائِلِ بن حُجْرٍ، قَالَ: جِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ... فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:يَا وَائِلَ بن حُجْرٍ، إِذَا صَلَّيْتَ فَاجْعَلْ يَدَيْكَ حِذَاءَ أُذُنَيْكَ، وَالْمَرْأَةُ تَجْعَلُ يَدَيْهَا حِذَاءَ ثَدْيَيْهَا".

(المعجم الکبیر للطبرانی: ج9ص144رقم17497، مجمع الزوائد: ج9 ص624 رقم الحدیث1605، البدر المنير لابن الملقن:ج3ص463)

ترجمہ: حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا (درمیان میں طویل عبارت ہے، اس میں ہے کہ) آں حضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے ارشاد فرمایا: اے وائل! جب تم نماز پڑھو تو اپنے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھاؤ اور عورت اپنے دونوں ہاتھ اپنی چھاتی کے برابر اٹھائے۔

اورایک دوسری روایت میں ہے:

"حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا شَيْخٌ لَنَا ، قَالَ : سَمِعْتُ عَطَاءً؛ سُئِلَ عَنِ الْمَرْأَةِ كَيْفَ تَرْفَعُ يَدَيْهَا فِي الصَّلاَةِ ؟ قَالَ : حَذْوَ ثَدْيَيْهَا". (مصنف ابن أبي شیبة: ج1ص270باب في المرأة إذَا افْتَتَحَتِ الصَّلاَةَ ، إلَى أَيْنَ تَرْفَعُ يَدَيْهَا)

ترجمہ: حضرت عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ عورت نماز میں ہاتھ کہاں تک اٹھائے؟فرمایا : اپنے سینے تک۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في الدر:

"(ورفع يديه) قبل التكبير، وقيل معه (ماسا بإبهاميه شحمتي أذنيه) هو المراد بالمحاذاة لأنها لا تتيقن إلا بذلك، ويستقبل بكفيه القبلة، وقيل خديه (والمرأة) ولو أمة كما في البحر لكن في النهر عن السراج أنها هنا كالرجل وفي غيره كالحرة (ترفع) بحيث يكون رءوس أصابعها (حذاء منكبيها) وقيل كالرجل"

وفي الرد:

"(قوله وقيل كالرجل) روى الحسن عن أبي حنيفة أنها: أي المرأة ترفع يديها حذو أذنيها كالرجل لأن كفيها ليستا بعورة حلية، وما في المتن صححه في الهداية، وقال: وعلى هذا تكبير القنوت والعيدين والجنازة".

(ردالمحتار ، كتاب الصلاة ، باب صفة الصلاة ، ج: 1  / ص: 482 ، 483 ط: سعيد)

فتح القدیرمیں ہے:

"المرأة ترفع يديها حذاء منکبيها، وهو الصحيح؛ لأنه أسترلها".

(فتح القدير ، باب صفة الصلاة ، ج: 1 / ص: 283 ط: دارالفكرلبنان)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144308102081

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں