وتر کے پہلے قعدے میں تشہد پورا پڑھا اور دعا قنوت بھی بھول گیا ،آخر میں سجدہ سہو کیا، تو کیا نماز ہوگئی؟
واضح رہے کہ نماز میں سہواً ایک یا ایک سے زیادہ ایسی غلطیاں کرنے سے جن سے سجدہ سہو لازم ہوتا ہو، ایک ہی مرتبہ سجدہ سہو کر لینا کافی ہوجاتا ہے۔
لہٰذاصورتِ مسئولہ میں وتر کے پہلے قعدے میں التحیات کی مقدار(عبدہ و رسولہ تک) سے زیادہ پڑھنا مقدار واجب میں زیادتی ہے، اور سہواً دعاء قنوت ترک کرنا ترک واجب ہے، اوران دونوں غلطیوں کی وجہ سے سجدہ سہو لازم ہوتا ہے، لہٰذا جب نماز کے آخر میں سجدہ سہو ادا کر لیا گیا تو نماز ادا ہوگئی۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"(قوله : و إن تكرر) حتى لو ترك جميع واجبات الصلاة سهوا لا يلزمه إلا سجدتان بحر."
(رد المحتار،كتاب الصلاة، باب سجود السهو،2/ 80، ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144408101206
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن