بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وتر کی نماز باجماعت پڑھی پھر چاند نظر آ گیا تو وتر کا کیا حکم ہے؟


سوال

کیا جب وتر تراویح کے بعد جماعت سے پڑھ لیے گئے ہوں اور پھر عید الفطر کا اعلان کا ہوا ہو تو کیا وتر کا اعادہ کیا جائے گا؟

جواب

فقہاءِ کرام نے لکھا ہے کہ وتر کی نماز جماعت سے پڑھنا رمضان میں مستحب ہے اور یہ حکم رمضان کے ساتھ ہی مخصوص ہے،  رمضان کے علاوہ دوسرے مہینوں میں وتر کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھنا مکروہ ہے جب کہ تداعی کے ساتھ ہو، پھر وتر کی نماز غیر رمضان میں باجماعت پڑھنے میں کراہت کا  حکم اس وقت ہے جب قصداً غیر رمضان میں وتر کی نماز جماعت سے پڑھی جائے، اگر کبھی ایسی صورت پیش آ جائے کہ اب تک شوال کا چاند نظر نہ آیا ہو اور لوگوں نے رمضان سمجھ کر  وتر کی نماز باجماعت ادا کر لی اور بعد میں شوال کا چاند نظر آ جائے  تو جماعت کے ساتھ وتر کی پڑھی گئی نماز درست ہو جائے گی اور اس کا اعادہ لازم نہ ہو گا۔

امداد الفتاویٰ میں ہے:

سوال: وتر باجماعت جہری قراء ت سے رمضان کے ساتھ خاص ہے یا نہیں؟
جواب: تداعی کے ساتھ وتر کی جماعت رمضان کے ساتھ مخصوص ہے، رمضان کے علاوہ دنوں میں مکروہ ہے؛ البتہ رمضان کے علاوہ دنوں میں بلاتداعی کبھی کبھار باجماعت پڑھ لی جاوے تو یہ بھی مکروہ نہیں ہے اور تین سے زیادہ متقدی تداعی کی حد میں داخل ہیں، اگر جماعت کریں -خواہ رمضان میں یاغیر رمضان میں، تو امام پر جہراً قراء ت کرنا واجب ہے اور منفرد کو اختیار ہے (کہ چاہے جہراً قراء ۃ کرے یا سرًّا کرے)۔

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 386):

ويوتر بجماعة" استحبابا "في رمضان فقط" عليه إجماع المسلمين لأنه نقل من وجه والجماعة في النقل في غير التراويح مكروهة فالاحتياط تركها في الوتر خارج رمضان وعن شمس الأئمة أن هذا فيما كان على سبيل التداعي أما لو اقتدى واحد بواحد أو اثنان بواحد لا يكره.

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144110200202

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں