بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وتر کے علاوہ کوئی اور نماز ذمے میں نہ ہو تو کیا وہ شخص صاحبِ ترتیب کہلائے گا؟


سوال

ایک بندے کے ذمے  وتر کی نماز کے علاوہ کوئی اور نماز نہ ہو تو کیا اس بندے پر صاحبِ  ترتیب کے حکم کا اطلاق ہوگا؟

جواب

واضح رہے صاحبِ ترتیب یعنی وہ شخص جس کی چھ نمازیں قضا  نہ ہوں اس کے  لیے یہ حکم ہے کہ اگر اس کی کوئی نماز قضا  ہوجائے چاہے وہ وتر کی نماز ہی کیوں نہ ہو اور وہ شخص قضا  نماز کے یاد ہوتے ہوئے دوسری نماز ادا کرلے تو اس قضا  نماز کو ادا  کیے بغیر دوسری ادا شدہ نماز فساد موقوف کے طور پر فاسد ہوتی ہے،  یعنی اگر وہ شخص چھ نمازوں کا وقت  گزرنے سے پہلے قضا  نماز ادا کرلے تو اس صورت میں قضا  نماز کے بعد ادا کی گئی تمام نمازیں دوبارہ لوٹانا ضروری ہوگا اور اگر چھٹی نماز کا وقت بھی  گزر جائے اور اس نے ابھی تک قضا  نماز ادا نہیں کی تو اس صورت میں ادا شدہ وہ نمازیں جو فساد موقوف کے طور پر فاسد ہوئی تھیں وہ صحیح ہوجائیں گی،  لیکن ترتیب ساقط ہوجائی گی۔

لہذا صورتِ  مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص صاحبِ  ترتیب تھا اور وتر کی نماز قضا  ہوگئی تو چھ نمازوں کا وقت  گزرنے سے پہلے وتر کی قضا کرلے اور بقیہ نمازوں کو دوبارہ دہرالے تو اس صورت میں وہ شخص صاحبِ ترتیب کے حکم میں ہوگا،  لیکن اگر وتر کی نماز قضا  ہونے کے بعد  چھ نمازوں کا وقت  گزر گیا اور ابھی تک وتر کی قضا  نہیں کی تو اس صورت میں اب وہ شخص صاحبِ ترتیب کے حکم میں نہیں ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(الترتيب بين الفروض الخمسة والوتر أداء وقضاء لازم) يفوت الجواز بفوته للخبر المشهور "من نام عن صلاة" وبه يثبت الفرض العملي (وقضاء الفرض والواجب والسنة فرض وواجب وسنة) لف ونشر مرتب، وجميع أوقات العمر وقت للقضاء إلا الثلاثة المنهية كما مر (فلم يجز) تفريع على اللزوم (فجر من تذكر أنه لم يوتر) لوجوبه عنده۔"

(کتاب الصلاة، ‌‌باب قضاء الفوائت: 2/ 65، 66، ط: سعید)

تبیین الحقائق میں ہے:

"قال رحمه الله (فلو صلى ‌فرضا ذاكرا فائتة، ولو وترا فسد فرضه موقوفا) حتى لو صلى ست صلوات ما لم يقض الفائتة انقلب الكل جائزا،ولو قضى الفائتة قبل أن يمضي ستة أوقات بطل وصف الفرضية،وانقلب نفلا۔"

(کتاب الصلاۃ، باب قضاء الفوائت، الترتيب في الصلاة: 1/ 190، ط: المطبعة الكبرى الأميرية، القاهرة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100813

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں