بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وتر کے بعد دو رکعت شکرانہ کے پڑھنے کا حکم


سوال

 میں روزانہ عشاء کی نماز میں چار فرض اس کے بعد دو سنتیں اور پھر تین وتر پرھتا ہوں، جب کہ دو سنتوں اور وتر کے بعد کے نوافل چھوڑ دیتا ہوں، لیکن وتر کے بعد کے دو نوافل کی بجائے دو نفل شکرانہ کی نیت سے ادا کر لیتا ہوں۔ کیا میرا یہ عمل صحیح ہے؟

جواب

واضح رہے کہ عشاء کے  وتر کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے مطلق نفل پڑھنا ثابت ہے، یعنی حضور صلی اللہ علیہ و سلم کسی خاص شکرانہ یا حاجت کے نفل کی نیت نہیں کرتے تھے،  بلکہ وتر کے بعد دو رکعت ادا کرتے تھے ۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل اگر وتر کے بعد شکرانہ کے نفل کی نیت سے دو رکعت ادا کرتا ہے تو اس میں شرعا کوئی قباحت اور حرج نہیں البتہ سائل کو سنت کا ثواب نہیں ملے گا۔ سائل اگر سنت کا ثواب بھی حاصل کرنا چاہتا ہے تو وتر کے بعد دو رکعت نفل حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پوری کرنے کی نیت سے الگ سے پڑھے اور پھر دو رکعت شکرانہ کے الگ ادا کرے اور یہ بھی کیا جاسکتا ہے کہ سائل دو رکعت میں شکرانہ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت دونوں کی نیت کرلے۔

مرقاة المفاتيح  میں ہے:

"وعن أم سلمة رضي الله عنها، «أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يصلي بعد الوتر ركعتين» . رواه الترمذي، وزاد ابن ماجه: خفيفتين وهو جالس."

(کتاب الصلاۃ باب الوتر ج نمبر ۳ ص نمبر ۹۵۷،دار الفکر)

حاشية الطحطاوی  میں ہے:

"ثم أنه إن جمع بين عبادات الوسائل في النية صح كما لو اغتسل لجنابة وعيد وجمعة إجتمعت ونال ثواب الكل وكما لو توضأ لنوم وبعد غيبة وأكل لحم جزور وكذا يصح لو نوى نافلتين أو أكثر كما لو نوى تحية مسجد وسنة وضوء وضحى وكسوف."

(کتاب الصلاۃ ص نمبر ۲۱۶، دار الکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100780

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں