بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وتر میں دعائے قنوت بھول جائے اور رکوع میں یاد آجائے تو کیا کرنا چاہیے؟


سوال

وتر میں دعائے قنوت بھول جائے اور رکوع میں یاد آجائے تو پھر کیا کرنا چاہیے؟

جواب

وتر کی نماز میں دعائے قنوت پڑھنااور تکبیرکہنا واجب ہے، لہٰذا اگر وتر کی نماز میں دعائے قنوت پڑھنا بھول جائے تو سجدۂ سہو واجب ہوجائے گا، رکوع میں یاد آئے تو لوٹنے کی ضرورت نہیں ہے،اور رکوع سے  قنوت کی طرف لوٹنا صحیح نہیں ہے، اس لیے کہ رکوع فرض ہے اور  قنوت واجب ہے اور فرض سے واجب کی طرف نہیں لوٹا جاتا،لیکن اگر لوٹ کر دعائے قنوت پڑھ لی تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوگی اورجب آخر میں سجدہ سہو کرلیا جائے تو تلافی ہوجائےگی اوروتر درست  ہوجائےگی، اعادہ کی ضرورت نہیں، اسی طرح رکوع سے وتر کی طرف لوٹ کردعائے قنوت پڑھنے سے بھی سجدہ سہو ساقط نہیں ہوگا، اگر سجدہ سہو نہیں کیا تو وقت کے اندر اندر وتر کا اعادہ کرے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"کما لو سها عن القنو ت فرکع فإنه لو عاد وقنت لاتفسد صلاته علی الأصح."

(كتاب الصلاة، باب سجود السهو، ج:2، ص:84، ط:سعيد)

حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:

"لو تذكر القنوت في الركوع فإنه لايعود ولايقنت فيه لفوات محله ولو عاد وقنت لم يرتفض ركوعه؛ لأن القنوت لايقع فرضًا فلايرتفض به الفرض ويسجد للسهو على كل حال ليترك الواجب أو تأخيره."

(كتاب الصلاة، باب سجود السهو، ص:461، ط:دار الكتب العلمية بيروت لبنان)

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"والمقيم بعدما قام إلى الثالثة ساهيا لا يعود إلى القعدة لما فيه من ‌العود ‌من ‌الفرض إلى السنة."

(كتاب الصلاة، باب صلاة المسافر، ج:2، ص:105، ط:دار المعرفة بيروت لبنان)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144407100245

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں