امام کے وتر نماز میں تیسری رکعت کی تکبیر کہتے وقت مقتدی بھول کر رکوع کرلے اور امام قنوت پڑھ رہا ہو تو مقتدی کو کیا کرنا ہے واپس اٹھناہے یا رکوع میں ہی رہنا؟
صورتِ مسئولہ میں مقتدی پر چوں کہ امام کی اتباع کرنا واجب ہے، اس لیے اس کا بالارادہ امام سے پہلے رکوع میں جانا درست نہیں تھا، اگر مقتدی امام سے پہلے رکوع میں چلے گیا جب کہ امام قنوت پڑھ رہا تھا، تو مقتدی بھی اس کی اتباع میں قنوت پڑھ کر پھر امام کے ساتھ رکوع کرلے، اور اگر وہ رکوع ہی میں رہا اور اس کو امام نے رکوع میں پالیا تو بھی اس کی نماز ادا ہوگئی اور امام کے اقتدا میں ہونے کی وجہ سے دونوں صورتوں میں اس پر سجدہ سہو بھی لازم نہیں ہوگا۔
فتح القدیر لابن الھمام میں ہے:
"رُوِيَ عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ أَنَّهُ لَوْ سَهَا عَنْ الْقُنُوتِ فَتَذَّكَّرَهُ بَعْدَ الِاعْتِدَالِ لَايَقْنُتُ، وَلَوْ تَذَكَّرَ فِي الرُّكُوعِ فَعَنْهُ رِوَايَتَانِ: إحْدَاهُمَا لَايَقْنُتُ، وَالْأُخْرَى يَعُودُ إلَى الْقِيَامِ فَيَقْنُتُ. وَاَلَّذِي فِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ: وَالصَّحِيحُ أَنَّهُ لَايَقْنُتُ فِي الرُّكُوعِ وَلَايَعُودُ إلَى الْقِيَامِ، فَإِنْ عَادَ إلَى الْقِيَامِ وَقَنَتَ وَلَمْ يُعِدْ الرُّكُوعَ لَمْ تَفْسُدْ صَلَاتُهُ؛ لِأَنَّ رُكُوعَهُ قَائِمٌ لَمْ يَرْتَفِضْ. وَفِي الْخُلَاصَةِ بَعْدَمَا ذَكَرَ فِي الرِّوَايَتَيْنِ: قَالَ فِي رِوَايَةٍ: يَعُودُ وَيَقْنُتُ وَ لَايُعِيدُ الرُّكُوعَ، وَ عَلَيْهِ السَّهْوُ قَنَتَ أَوْ لَمْ يَقْنُتْ، وَهَذَا يُحَقِّقُ خُرُوجَ الْقَوْمَةِ عَنْ الْمَحَلِّيَّةِ بِالْكُلِّيَّةِ إلَّا إذَا اقْتَدَى بِمَنْ يَقْنُتُ فِي الْوِتْرِ بَعْدَ الرُّكُوعِ فَإِنَّهُ يُتَابِعُهُ اتِّفَاقًا."
( كتاب الصلاة، بَابُ صَلَاةِ الْوِتْرِ، ١ / ٤٢٩، دار الفكر)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109200648
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن