بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ذو القعدة 1445ھ 15 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

وتر کی تیسری رکعت میں امام کے ساتھ شامل ہونے کے بعد دوبارہ قنوت پڑھنا


سوال

ایک بندہ رمضان میں امام کے ساتھ وتر کی تیسری رکعت میں شامل ہوا، اور امام کے ساتھ تیسری رکعت میں قنوت پڑھ لی۔ جب اپنی نماز پوری کرنے لگا تو تیسری (آخری) رکعت میں انہوں نے عمدًا یا سہوًا دوبارہ قنوت پڑھ لی۔ ایسی صورت میں نماز کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں امام کے ساتھ وتر کی تیسری رکعت میں شریک ہونے والے (مسبوق) نے جب امام کے ساتھ دعائے قنوت پڑھ لی تھی تو بقیہ دو رکعتیں  بغیر قنوت کے پوری  کرنا ضروری تھا۔ دوبارہ  آخری رکعت میں دعائے قنوت سہواً یا عمداً پڑھنے کی  صورت میں   سجدہ سہو لازم آئے گا، اگر  سجدہ سہو کر لیا ہے تو نماز  ادا ہو جائے گی، اور اگر نہیں کیا تو  اس نماز کے وقت کے اندر اعادہ  لازم ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"المسبوق يقنت مع الإمام ولا يقنت بعده. كذا في المنية فإذا قنت مع الإمام لا يقنت ثانيا فيما يقضي. كذا في محيط السرخسي في قولهم جميعا. كذا في المضمرات."

(کتاب الصلاۃ، الباب الثامن في صلاة الوتر، ج: 1/ صفحہ: 111، ط: دار الفکر)

وفیہ ایضا:

"و لايجب السجود إلا بترك واجب أو تأخيره أو تأخير ركن أو تقديمه أو تكراره أو تغيير واجب بأن يجهر فيما يخافت وفي الحقيقة وجوبه بشيء واحد وهو ترك الواجب، كذا في الكافي."

(کتاب الصلاۃ، الباب الثاني عشر في سجود السهو، ج: ا/ صفحہ: 126، ط: دار الفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

"[تنبيه] قيد في البحر في باب قضاء الفوائت وجوب الإعادة في أداء الصلاة مع كراهة التحريم بما قبل خروج الوقت، أما بعده فتستحب."

(کتاب الصلاۃ، مطلب واجبات الصلاة، ج: 1/ صفحہ: 457، ط: ایچ، ایم، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200331

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں