اگر کوئی وتر کی نماز پڑھے اور تیسری رکعت میں دعاءِ قنوت بھول جائے تو اس نے "سبحان اللّٰه" تین مرتبہ پڑھا، پھر دعاءِ قنوت یاد آئي تو اس نے دعاءِ قنوت بھی پڑھ لي۔ "سبحان اللّٰه" اور دعاءِ قنوت دونوں جمع ہوئے تو کیا حکم ہے؟
وتر کی نماز میں قنوت پڑھنا واجب ہے، اس کے لیے کوئی بھی ماثور اور منقول دعا پڑھ لی جائے کافی ہے اور مخصوص دعا « اللّٰهم إنّا نستعینك ...الخ »پڑھنا سنت ہے، دعائے قنوت کی جگہ اگر کوئی ماثور دعا ایسی پڑھی جو کلام الناس کے مشابہ نہ ہو تو اس سے بھی واجب ادا ہوجائے گا، البتہ سنت رہ جائے گی، ہاں دعائے قنوت پڑھنے کے ساتھ کوئی اور ماثور دعا بھی پڑھ لی تو حرج نہیں ہے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں دعاءِ قنوت سے پہلے "سبحان اللّٰه" پڑھ لیا ہو تو اس سے بھی وتر ادا ہوجائے گی، اور سجدہ سہو بھی لازم نہیں ہوگا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 468):
"(و) قراءة (قنوت الوتر) وهو مطلق الدعاء وكذا تكبير قنوته.
(قوله: وقراءة قنوت الوتر) أقحم لفظ (قراءة) إشارة إلى أن المراد بالقنوت الدعاء لا طول القيام، كما قيل، وحكاهما في المجتبى، وسيجيء في محله. ابن عبد الرزاق: ثم وجوب القنوت مبني على قول الإمام: وأما عندهما فسنة، فالخلاف فيه كالخلاف في الوتر كما سيأتي في بابه (قوله: وهو مطلق الدعاء) أي القنوت الواجب يحصل بأي دعاء كان في النهر، وأما خصوص: «اللهم إنا نستعينك» فسنة فقط، حتى لو أتى بغيره جاز إجماعاً".
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144204200690
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن