بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وتر کی قضا کا طریقہ


سوال

 وتر قضا کرنے کا طریقہ  بتائیں؟

جواب

 واضح رہے کہ قضا نماز پڑھنے کا وہی طریقہ ہے جو ادا نماز کا ہے، دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے، البتہ اگر وتر کی قضا  لوگوں کے سامنے کی جارہی ہو تو دعائے قنوت کے لیے تکبیر  کہتے  ہوئے  ہاتھ  نہیں  اٹھانے چاہیے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"ويجب القضاء بتركه ناسيا أو عامدا وإن طالت المدة ولا يجوز بدون نية الوتر".

(کتاب الصلاۃ،الباب الثامن فی الوتر،ج:1،ص:111،دارالفکر)

فتاوی شامی میں ہے :

"(ويكبر قبل ركوع ثالثته رافعا يديه) كما مر ثم يعتمد، وقيل كالداعي (وقنت فيه)

(قوله ويكبر) أي وجوبا وفيه قولان كما مر في الواجبات، وقدمنا هناك عن البحر أنه ينبغي ‌ترجيح ‌عدمه.

(قوله رافعا يديه) أي سنة إلى حذاء أذنيه كتكبيرة الإحرام، وهذا كما في الإمداد عن مجمع الروايات لو في الوقت، أما في القضاء عند الناس فلا يرفع حتى لا يطلع أحد على تقصيره. اهـ".

(کتاب الصلاۃ،باب الوتر والنوافل،ج:2،ص:6،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408102153

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں