وتر کی نماز کے لیے نیّت کرتے وقت کون سا وقت مقرر کرنا پڑتا ہے؟
وتر کی نماز عشا کے وقت میں عشا کی نماز کے بعد ادا کی جاتی ہے،لہذا اگر عشا کے وقت میں عشا کی نماز کے بعد اگر دل میں یہ نیت ہے یا اسے معلوم ہے کہ میں وتر کی نماز ادا کر رہا ہوں تو اس قدر نیت کافی ہے،وتر کی نماز کے لیے نیت کرتے وقت علیحدہ سے وقت مقرر کرنے کی شرعًا ضرورت نہیں۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"و في الوتر ينوي صلاة الوتر."
(کتاب الصلوٰۃ،الفصل الرابع فی النیۃ،ج۱،ص۶۶،ط؛دار الفکر)
بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع میں ہے:
"أما أصل الوقت فوقت العشاء عند أبي حنيفة إلا أنه شرع مرتبا عليه حتى لايجوز أداؤه قبل صلاة العشاء مع أنه وقته لعدم شرطه وهو الترتيب إلا إذا كان ناسيا كوقت أداء الوقتية وهو وقت الفائتة لكنه شرع مرتبا عليه."
(کتاب الصلوٰۃ،فصل فی بیان وقت الوتر،ج۱،ص۲۷۲،ط؛دار الکتب العلمیۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308101116
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن