بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دعائے قنوت کون سی پڑھنی چاہیے؟


سوال

حضور  اقدس   ﷺ نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو وتر میں پڑھنے کے لیے جو دعا سکھائی  ((اَللّٰھُمَّ عَافِنی فیمن عافیت إلى آخرہ))  وہ وتر میں کس وقت پڑھے؟

جواب

بصورتِ  مسئولہ  وتر   سے متعلق آپ  ﷺ  سے جو   دعائیں منقول ہیں ، ان میں سے کوئی بھی دعا (تیسری رکعت میں سورۂ فاتحہ اور سورت پڑھنے کے بعد تکبیر کہہ کر) پڑھنے سے واجب ادا ہوجائے گا ، البتہ افضل ان میں سے  «اَللّٰهُمَّ إِنَّا نَسْتَعِیْنُكَ ... الخ »ہے، حضرت حسن رضي الله عنه والي  مذكوره   دعا (جو درج ذیل حوالے میں آرہی ہے) بھی پڑھی  جاسكتي هے اور موقع ہو تو دونوں  دعائیں پڑھ  لینی  چاہییں، یہ زیادہ بہتر ہے۔

المعجم الكبير للطبراني (3/ 73):

"عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ: أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دُعَاءَ الْقُنُوتِ فِي الْوِتْرِ: «اللهُمَّ اهْدِنَا فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنَا فِيمَنَ عَافَيْتَ، وتَوَلَّنَا فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَبَارِكْ لَنَا فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنَا شَرَّ مَا قَضَيْتَ؛ إِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ، وَإِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ، تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ»

الفتاوى الهندية (1/ 111)

"و ليس في القنوت دعاء مؤقت، كذا في التبيين. والأولى أن يقرأ "اللّٰهم إنّا نستعينك" ويقرأ بعده "اللّٰهم اهدنا فيمن هديت" و من لم يحسن القنوت يقول: {ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار} [البقرة: 201]، كذا في المحيط. أو يقول: "اللّٰهم اغفر لنا" و يكرر ذلك ثلاثًا و هو اختيار أبي الليث، كذا في السراجية."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200419

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں