بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وراثت کی تقسیم


سوال

ایک شوہر کی دو بیویاں تھی، ایک بیٹی تھی اور ایک بیٹا تھا ،شوہر کی وراثت کس طرح تقسیم ہوگی ؟ دوسری بیوی شوہر کے انتقال کے وقت نکاح میں موجود تھی ،بیوی کے زندہ ہونے یا مرنے کا  کسی کو علم نہیں ہے اس بارے میں کافی جگہوں سے تفتیش کی مگر کسی کو اس بارے میں علم نہیں ہے، ایک پراپرٹی میں دونوں بیویوں کا نام موجود ہے، جب کہ دوسری پراپرٹی میں صرف ایک بیوی کا نام موجود ہے، براہ کرم راہ نمائی مطلوب ہے کہ دونوں پراپرٹی میں میراث کس طرح تقسیم ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں وراثت تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کاخرچہ نکالنے کے بعد،اگر اس کے ذمہ کوئی قرض ہو اسے ادا کرنے کے بعد،اگر اس نے کوئی جائز وصیت کررکھی ہو اسے ایک تہائی میں نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو 48حصوں میں تقسیم کرکے،بیواؤں میں سے ہر ایک بیوہ کو 3حصے،بیٹے کو 28حصے،بیٹی کو 14حصے ملیں گے۔

صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت:(شوہر)۔۔۔8/ 48

بیوہبیوہبیٹابیٹی
17
332814

یعنی فیصد کے اعتبار سے بیواؤں میں سے ہر ایک بیوہ کو 6.25فیصد،بیٹے کو 58.333فیصد،بیٹی کو 29.166فیصد ملیں گے۔

نیز بیوہ کےمرنے کا جب تک یقین نہ ہوجائے اس وقت تک اس کے حصہ کو محفوظ رکھاجائےگا،جب یقین ہوجائے تو اس کا حصہ  اس کے ورثاء کے درمیان تقسیم کردیا جائے گا۔

"بدائع الصنائع" میں ہے:

"‌فإذا ‌مات ‌واحد ‌من ‌أقاربه يوقف نصيبه إلى أن يظهر حاله أنه حي أم ميت لاحتمال الحياة والموت للحال."

(كتاب المفقود، ص:196، ج:6، ط:دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144405100334

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں