بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وراثت کی تقسیم


سوال

میرے والد کی زرعی زمین 16 ایکڑ تھی، اس کی کل مالیت فی ایکڑ 3400000 لاکھ روپے کے حساب سے 54400000 روپے بنتی ہے، ان کے ورثاء میں 3 بیٹے، 2 بیٹیاں اور ایک اہلیہ  ہے تو اس کی شرعی تقسیم کس طرح ہوگی، اور اس میں میرے حصے میں کیا آئے گا؟

جواب

صورت مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ کل ترکہ میں سے سب سے پہلے ان کی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالے جائیں، اس کے بعد اگر ان پر کوئی قرضہ ہو تو اسے ادا کیا جائے،پھر اگر انہوں نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی ماندہ ترکہ کے ایک تہائی سے اسے نافذکیا جائے، اس کے بعد باقی  متروکہ جائیداد منقولہ وغیر منقولہ کے64 حصے بناکر مرحوم کی بیوہ کو 8 حصے، ہر بیٹے کو 14 حصے اور ہر بیٹی کو 7 حصے ملیں گے۔ 

صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت :8 / 64 

بیوہبیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹی
17
814141477

یعنی 54400000 روپے میں سے مرحوم کی بیوہ 6800000 روپے، ہر بیٹے کو 11900000 روپے اور ہر بیٹی کو 5950000 روپے ملیں گے۔ 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100132

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں