بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وراثت کی رقم ان کے مستحقین کے حوالہ کرنا اور شادی کا وظیفہ


سوال

میرے دادا کی ایک زمین تھی جس کو  6 یا 7 سال پہلے دادی نے  حصے  کر کے بانٹ  دیا تھا اور سب کے حصے میں دو دو لاکھ روپے آئے تھے ، میرے والد کی وفات اس سے پہلے ہو چکی تھی لیکن دادا کے بعد ہوئی تھی اب چار حصوں میں سے دادی نے تین بیٹوں کو دے دیے اور ہمارا حصہ میرے تایا کے حوالہ کر دیا یہ کہہ کر کہ میری شادی پر خرچہ  ہوگا  اب جب کہ چھ سات سال ہوگئے ہیں میری امانت ان کے پاس  تھی لیکن اب ایک سال پہلے میری دادی اور تایا کا انتقال ہوگیا ہے اور ہمارے پیسے اب ان کے بیٹوں کے پاس ہیں اب ہم ان سے یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ مجھے ابھی بہت ضرورت ہے مجھے اپنے بھائی کی پڑھائی پر لگانے ہیں کیوں کہ میں وہ پیسے اپنے بجائے اپنے بھائی پر لگانا چاہتی ہوں ، کیوں کہ رشتے آتے نہیں ہیں اچھے اور میری بہن کا دوسرا معاملہ خراب ہوا ہے اس سے میرا بھی شادی سے دل ہٹ گیا ہےاور اب صرف ہمارے بھائی کا مستقبل بن جائے یہ چاہتے ہیں ہم مگر تایا کے بیٹے پیسے نہیں دے رہے اور ان کی یہ ضد ہے کہ جس نام پر دادی نے دیے ہیں اس موقع پر یہ ملیں گے یعنی شادی کے وقت ، اب آپ ہمیں یہ بتائیں کہ شریعت کیا کہتی ہے کیوں کہ میرے حساب سے یہ پیسے داد کی پراپرٹی تھی جو کہ میرے  والد کے بعد ہم تین بہن بھائی میں تقسیم ہونے چاہیے  چاہے میری شادی ہو یا بھائی کی پڑھائی ۔ ان کا کہنا ہے کہ  ہم نے مفتی صاحب سے   معلوم کیا ہے اور وہ کہہ رہے ہیں کہ جس زبان پر پیسے دیے ہیں اسی زبان پر ملیں گے۔ 

جواب

صورت مسئولہ میں آپ کے دادا کی جائیداد میں سے  آپ کی دادی نے آپ کے والد کا جو حصہ آپ کے  تایا کے پاس رکھوایا تھا وہ آپ کے والد کا حصہ تھا جو کہ آپ  کے والد کے ورثاء میں شرعی حساب سے تقسیم کرنا لازم ہے ،لہذا سائلہ کے  تایا کے بیٹوں پر لازم ہے کہ مذکورہ رقم سائلہ سمیت دیگر ورثاء کے حوالہ کریں ، ورنہ سخت گناہ گار ہوں گے۔ سائلہ کی شادی تک میراث کی رقم کو روکے رکھناشرعًا ہرگز جائز  نہیں ۔

 صحیح مسلم میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من اقتطع أرضا ظالما، لقي الله وهو عليه غضبان."

(کتاب الایمان ،باب وعید من اقتطع حق مسلم بیمین فاجرۃ بالنار ،ج:1،ص:124،ط:دار احیاء التراث العربی)

ترجمہ:

"جس نے ظلم کرتے ہوئے زمین روک لی وہ اللہ تعالی سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالی اس پر غصہ ہونگے (اور اس سے ناراض ہوں گے )۔"

وفیہ ایضاً:

"عن سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من اقتطع شبرا من الأرض ظلما، طوقه الله إياه يوم القيامة من سبع أرضين»

(کتاب المساقات،باب تحریم الظلم و غصب الارض وغیرہا،ج:3،ص:1230،ط:دار احیاء التراث العربی)

ترجمہ:

"جس کسی نے زمین کی ایک بالشت (بھی)ناحق روک لی ،قیامت کے دن اللہ تعالی اسے سات زمینوں سے اس کاطوق (بناکر)پہنائے گا۔"

باقی اچھے  رشتوں  کے لیےکوشش بھی کریں اور درج ذیل چیزوں کا اہتمام کریں ان شاء اللہ اللہ تعالی بہتر فرمائیں گے:

آپ اور آپ  کی  بہن، بھائی   کو  چاہیے  کہ  وہ  صدقِ دل  سے  نمازوں  کے  بعد اورتہجد و غروب کے وقت دعا مانگیں، اور صلاۃ الحاجات کا اہتمام کریں، اور { رَبِّ إِنِّي لِمَاأَنزَلْتَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ} کا کثرت سے ورد کریں۔

 ۔۔۔ یا   ۔۔۔

نمازِ عشاء  کے بعد اول وآخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف اوردرمیان میں گیارہ سومرتبہ ’’یاَلَطِیْفُ‘‘ پڑھ کراللہ تعالیٰ سے دعاکریں۔

۔۔۔ یا  ۔۔۔

نمازِ عشاء کے بعد اول و آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف اور درمیان میں 41 مرتبہ درج ذیل کلمات پڑھ کر دعا کریں:

’’وَمَنْ یَّـتَّقِ اللهَ یَجْعَلْ لَّه‘ مَخْرَجًا وًَیَرْزُقْهُ مِنْ حَیْثُ لَایَحْتَسِبْ وَمَنْ یَّـتَوَکَّلْ عَلَی اللهِ فَهُوَ حَسْبُه.“

اور صبح و شام ایک ایک مرتبہ سورہ واقعہ اور سورہ طارق روزانہ اس مقصد کے لیے پڑھنا بھی مجرب ہے۔

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144308100153

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں