ایک شخص کو وراثت کے مال کا قبضہ سات سال تک نہ ملا ہو، لیکن سات سال سے جس کے پاس وہ مال تھا اس کی زکاة ادا کی جارہی تھی، اب وارث کو قبضہ مل گیا تو جو زکاة پچھلے سالوں کی ادا کی جارہی تھی تو کیا وہ زکوة ادا ہوگئی؟
ترکہ کا مال جب تک شرعی ورثاء میں تقسیم نہ ہوجائے تب تک اس مال میں زکات لازم نہیں ہوتی، اور تقسیم ہوجانے کے بعد جس شخص کے حصے میں وہ مال آئے اگر وہ پہلے سے صاحبِ نصاب ہو تو دیگر اموال کے ساتھ ملاکر اس کی زکات ادا کرنی ہوگی۔ اور اگر وہ شخص پہلے سے صاحب نصاب نہ ہو تو اس صورت میں اگر وہ رقم نصاب کے بقدر ہو اور تقسیم کے بعد وارث کے پاس اس پر مکمل سال بھی گزر جائے تو اس وقت اس کی زکات لازم ہوگی، لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ وارث پر گزشتہ سات سالوں کی زکات ادا کرنا لازم نہیں ہوگا۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"وَوُجُوبُ الزَّكَاةِ وَظِيفَةُ الْمِلْكِ الْمُطْلَقِ، وَعَلَى هَذَا يُخَرَّجُ قَوْلُ أَبِي حَنِيفَةَ فِي الدَّيْنِ الَّذِي وَجَبَ لِلْإِنْسَانِ لَا بَدَلًا عَنْ شَيْءٍ رَأْسًا كَالْمِيرَاثِ بِالدَّيْنِ وَالْوَصِيَّةِ بِالدِّينِ، أَوْ وَجَبَ بَدَلًا عَمَّا لَيْسَ بِمَالٍ أَصْلًا كَالْمَهْرِ لِلْمَرْأَةِ عَلَى الزَّوْجِ، وَبَدَلِ الْخُلْعِ لِلزَّوْجِ عَلَى الْمَرْأَةِ، وَالصُّلْحِ عَنْ دَمِ الْعَمْدِ أَنَّهُ لَا تَجِبُ الزَّكَاةُ فِيهِ". (٢/ ١٠)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144202200968
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن