بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ولادت کے بعد 40 دن سے پہلے خون بند ہوگیا


سوال

بچی کی ولادت کے  34  دن ہوگئے عورت کو  24 دن خون آیا  تھا،  پھر 8 دن زرد  خون معمولی مقدار  میں کبھی کبھار ظاہر ہوتا رہا،  جب کہ کل جمعہ  سے خون اور زردی سب کچھ غائب ہے۔ جب کہ اس سے پہلے بچے  کی ولادت پر عورت کی عادت نفاس 36 ایام تھی ۔ اب نماز روزہ وغیرہ کا کیا حکم ہے؟

جواب

ولادت کے بعد آنے والا خون   ولادت کے  چالیسویں دن  تک  اگر بند ہوجائے تو  یہ تمام ایام نفاس کے  شمار ہوتے ہیں، البتہ اگر آنے  والا خون چالیس دن سے متجاوز ہوجاتا ہے تو  اس صورت میں   گزشتہ  بچے  کی ولادت   کے بعد جتنے دن نفاس کا خون جاری رہا   تھا اتنے  دن  نفاس کے  شمار ہوں گے، جب کہ بقیہ ایام استحاضہ کے شمار ہوں گے۔

پس   مسئولہ صورت میں  بتیسویں دن  اگر خون بند ہوگیا ہے تو  مذکورہ خاتون غسلِ  واجب ادا کرسکتی ہے،  چھتیس دن مکمل کرنا ضروری نہیں ، البتہ  چالیس دن مکمل ہونے تک اگر  دوبارہ خون جاری  ہو گیا اور  چالیسویں   دن تک بند ہوگیا تو  یہ تمام اَیام نفاس کے شمار ہوں  گے، اور اگر خون دوبارہ جاری ہوکر چالیس دن سے متجاوز ہوجائے تو 36   دن  نفاس   کے  شمار  ہوں  گے اور اس سے زائد ایام استحاضہ کے ہوں گے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"أقل النفاس ما يوجد ولو ساعة وعليه الفتوى وأكثره أربعون. كذا في السراجية. وإن زاد الدم على الأربعين فالأربعون في المبتدأة والمعروفة في المعتادة نفاس هكذا في المحيط. الطهر المتخلل في الأربعين بين الدمين نفاس عند أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - وإن كان خمسة عشر يومًا فصاعدًا و عليه الفتوى."

( كتاب الطهارة، الباب السادس في الدماء المختصة بالنساء، الفصل الثاني في النفاس، ١ / ٣٧، ط: دار الفكر)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201400

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں