بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ولادت کےبعد جماع نہ ہونے کی صورت میں طلاق کے بعدعدت گزارنا لازم ہے؟


سوال

ساجد کی بیوی حمل سے تھی،  اور وہ اسی دوران بیرونی ملک کمانے کے لیے چلا گیا ،پھر جب بچہ پیدا ہو گیا، تو اس کے دو ماہ بعد اپنی بیوی کو فون پر ہی اس نے طلاق دے دی، جب کہ اس دوران ان کے درمیان صحبت نہیں ہوئی،  تو کیا اب اس کی بیوی پر عدت لاگو ہوگی یا نہیں؟اگر ہوگی تو کتنے ایام کی عدت اس پر لاگو ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں طلاق ہونے کی صورت میں ساجد کی بیوی پر عدت گزارنا لازم ہے، اور اس کی عدت تین ماہواریاں ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما بيان مقادير العدة، وما تنقضي به، فأما عدة الأقراء فإن كانت المرأة حرة فعدتها ثلاثة قروء لقوله تعالى {والمطلقات يتربصن بأنفسهن ثلاثة قروء} [البقرة: 228] ، وسواء وجبت بالفرقة في النكاح الصحيح أو بالفرقة في النكاح الفاسد أو بالوطء عن شبهة النكاح."

(كتاب الطلاق، فصل في بيان مقادير العدة وما تنقضي به، ١٩٣/٣، ط:دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507100657

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں