بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

وگ فروخت کرنے کا حکم


سوال

کیا خواتین کی وگ بیچنا جائز ہے؟

جواب

اگر خواتین کے لیے بنائی جانے والی وگ انسانی بالوں پر مشتمل ہو، یعنی: وہ مصنوعی بال نہ ہوں، بلکہ کسی انسان کے بالوں کو کاٹ کر وگ بنائی گئی ہو  تو اس کی خرید و فروخت  ناجائز اور حرام ہے اور   انسانی بالوں کی خرید و فروخت سے جو کمائی حاصل ہوگی وہ بھی ناجائز اور حرام ہوگی ، یہی حکم خنزیر کے بالوں سے بنائی گئی وگ کا ہے۔

اور اگر وہ بال انسان یا خنزیر کے نہ ہوں بلکہ مصنوعی طور پر وگ بنائی گئی ہو تو ایسی وگ کو فروخت کرنے کی شرعاً اجازت ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"(كما بطل) (بيع صبي لا يعقل ومجنون) شيئا وبول (ورجيع آدمي لم يغلب عليه التراب) فلو مغلوبا به جاز كسرقين وبعر، واكتفى في البحر بمجرد خلطه بتراب (وشعر الإنسان) لكرامة الآدمي ولو كافرا ذكره المصنف وغيره في بحث شعر الخنزير.

(قوله: وشعر الإنسان) ولا يجوز الانتفاع به لحديث «لعن الله الواصلة والمستوصلة» وإنما يرخص فيما يتخذ من الوبر فيزيد في قرون النساء وذوائبهن هداية.."

(کتاب البیوع، باب البیع الفاسد، جلد:5،صفحہ:58،طبع:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510100218

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں