بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہول سیلر سے اشیاء کی تصاویر لے کر نفع رکھ کر آگے فروخت کرنا


سوال

میں ایک ہول سیلر سے اس کے مال کی تصویریں لے کر آگے اپنے ریٹ پر فروخت کرتا ہوں،  اس کام میں میری کوئی انویسمنٹ نہیں ہے، کیا اس طرح اپنا نفع رکھ  کر فروخت کرنا صحیح ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر آپ ہول سیلر سے مطلوبہ مال اپنے قبضہ میں لے کر خریدار کے سپرد کرتے ہوں (یعنی آپ ہول سیلر سے کم قیمت میں سودا کرکے، خریدی گئی اشیاء اپنی تحویل میں لے کر پھر زیادہ قیمت پر آگے بیچتے ہیں)، تو اس صورت میں آپ کا نفع لینا جائز ہوگا، البتہ اگر آپ ہول سیلر سے مال اپنے قبضہ میں لیے بغیر خریدار کو ہول سیلر سے ہی پہنچواتے ہوں، تو اس صورت میں آپ کے لیے نفع اٹھانا جائز نہ ہوگا، اس لیے کہ منقولی اشیاء آگے فروخت کرنے کے لیے شرعاً قبضہ ضروری ہوتا ہے، قبضہ سے قبل آگے فروخت کرنے کی احادیث میں ممانعت آئے ہے۔

اگر آپ کے لیے وہ چیز خرید کر اپنے قبضے میں لینے کے بعد خریدار تک پہنچانے کی صورت نہ ہو تو مذکورہ عقد (سامان فروخت) کرنے کے بجائے آپ خریدار سے یوں معاملہ کریں کہ فلاں چیز میں آپ کو اتنے روپے میں دلادوں گا اور اس میں میرا اتنا کمیشن ہوگا، یعنی خریدار سے یوں نہ کہیں کہ فلاں چیز میں آپ کو فروخت کررہاہوں یا فروخت کردی، بلکہ واضح کردیں کہ میں دوسری جگہ سے آپ کو دلاؤں گا اور میری اجرت اتنی ہوگی، یا ہول سیلر سے معاہدہ کرلیجیے کہ میں آپ کی فلاں چیز اتنے میں فروخت کرواؤں گا اور اس میں میرا اتنا متعین کمیشن ہوگا۔ اس صورت میں آپ فروخت کنندہ (ہول سیلر) اور خریدار کے درمیان بروکر/ ایجنٹ ہوں گے، اور نفع آپ کی اجرت ہوگا جس کا متعین ہونا ضروری ہوگا۔

فتح القدیر لابن الھمام میں ہے:

"(فَصْلٌ)

(قَوْلُهُ: وَمَنْ اشْتَرَى شَيْئًا مِمَّا يُنْقَلُ وَيُحَوَّلُ لَمْ يَجُزْ لَهُ بَيْعُهُ حَتَّى يَقْبِضَهُ) إنَّمَا اقْتَصَرَ عَلَى الْبَيْعِ وَلَمْ يَقُلْ إنَّهُ يَتَصَرَّف فِيهِ لِتَكُونَ اتِّفَاقِيَّةً، فَإِنَّ مُحَمَّدًا يُجِيزُ الْهِبَةَ وَالصَّدَقَةَ بِهِ قَبْلَ الْقَبْضِ، وَقَالَ مَالِكٌ: يَجُوزُ جَمِيعُ التَّصَرُّفَاتِ مِنْ بَيْعٍ وَغَيْرِهِ قَبْلَ الْقَبْضِ إلَّا فِي الطَّعَامِ؛ لِأَنَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَصَّ الطَّعَامَ بِالنَّهْيِ فِي حَدِيثٍ رَوَاهُ مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ «مَنْ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَايَبِعْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ» أَخْرَجَهُ الشَّيْخَانِ، وَفِي لَفْظٍ: "حَتَّى يَقْبِضَهُ" قُلْنَا: قَدْ رَوَاهُ ابْنُ عَبَّاسٍ أَيْضًا قَالَ: وَأَحْسِبُ كُلَّ شَيْءٍ مِثْلَ الطَّعَامِ أَخْرَجَهُ عَنْهُ أَئِمَّةُ الْكُتُبِ السِّتَّةِ وَعَضَّدَ قَوْلَهُ: مَا رَوَى أَبُو دَاوُد عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ إلَى ابْنِ عُمَرَ قَالَ: ابْتَعْت زَيْتًا فِي السُّوقِ، فَلَمَّا اسْتَوْجَبْته لَقِيَنِي رَجُلٌ فَأَعْطَانِي فِيهِ رِبْحًا حَسَنًا فَأَرَدْت أَنْ أَضْرِبَ عَلَى يَدِهِ فَأَخَذَ رَجُلٌ مِنْ خَلْفِي بِذِرَاعِي، فَالْتَفَتَ فَإِذَا زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - فَقَالَ: لَاتَبِعْهُ حَيْثُ ابْتَعْته حَتَّى تَحُوزَهُ إلَى رَحْلِك، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «نَهَى أَنْ تُبَاعَ السِّلَعُ حَيْثُ تُبْتَاعُ حَتَّى يَحُوزَهَا التُّجَّارُ إلَى رِحَالِهِمْ» ، وَرَوَاهُ ابْنُ حِبَّانَ فِي صَحِيحِهِ وَالْحَاكِمُ فِي الْمُسْتَدْرَكِ وَصَحَّحَهُ، وَقَالَ فِي التَّنْقِيحِ: سَنَدُهُ جَيِّدٌ.

وَقَالَ: ابْنُ إِسْحَاقَ صَرَّحَ فِيهِ بِالتَّحْدِيثِ، وَأَخْرَجَ النَّسَائِيّ أَيْضًا فِي سُنَنِهِ الْكُبْرَى عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِصْمَةَ عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ: «قُلْت يَا رَسُولَ اللَّهِ إنِّي رَجُلٌ أَبْتَاعُ هَذِهِ الْبُيُوعَ وَأَبِيعُهَا فَمَا يَحِلُّ لِي مِنْهَا وَمَا يَحْرُمُ؟ قَالَ: لَا تَبِيعَنَّ شَيْئًا حَتَّى تَقْبِضَهُ» وَرَوَاهُ أَحْمَدُ فِي مُسْنَدِهِ وَابْنُ حِبَّانَ وَقَالَ: هَذَا الْحَدِيثُ مَشْهُورٌ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ لَيْسَ بَيْنَهُمَا ابْنُ عِصْمَةَ، وَالْحَاصِلُ أَنَّ الْمُخَرِّجِينَ مِنْهُمْ مَنْ يُدْخِلُ ابْنَ عِصْمَةَ بَيْنَ ابْنِ مَاهَكَ وَحَكِيمٍ، وَمِنْهُمْ مَنْ لَا، وَابْنُ عِصْمَةَ ضَعِيفٌ جِدًّا فِي قَوْلِ بَعْضِهِمْ.

قَالَ صَاحِبُ التَّنْقِيحِ: قَالَ ابْنُ حَزْمٍ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِصْمَةَ مَجْهُولٌ، وَصَحَّحَ الْحَدِيثَ مِنْ رِوَايَةِ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ نَفْسِهِ عَنْ حَكِيمٍ؛ لِأَنَّهُ صَرَّحَ فِي رِوَايَةِ قَاسِمِ بْنِ أَصَبْغَ بِسَمَاعِهِ مِنْهُ، وَالصَّحِيحُ أَنَّ بَيْنَهُمَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عِصْمَةَ الْجُشَمِيَّ حِجَازِيٌّ ذَكَرَهُ ابْنُ حِبَّانَ فِي الثِّقَاتِ، وَقَالَ عَبْدُ الْحَقِّ: إنَّهُ ضَعِيفٌ، وَتَبِعَهُ ابْنُ الْقَطَّانِ وَكِلَاهُمَا مُخْطِئٌ، وَقَدْ اشْتَبَهَ عَلَيْهِمَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِصْمَةَ هَذَا بِالنُّصَيْبِيِّ أَوْ غَيْرِهِ مِمَّنْ يُسَمَّى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عِصْمَةَ انْتَهَى كَلَامُهُ، فَالْحَقُّ أَنَّ الْحَدِيثَ حُجَّةٌ وَاَلَّذِي قَبْلَهُ كَذَلِكَ، وَالْحَاجَةُ بَعْدَ ذَلِكَ إلَى دَلِيلِ التَّخْصِيصِ بِغَيْرِ الْعَقَارِ لِأَبِي حَنِيفَةَ يُذْكَرُ هُنَاكَ وَالْأَحَادِيثُ كَثِيرَةٌ فِي هَذَا الْمَعْنَى، ثُمَّ عَلَّلَ الْحَدِيثَ (لِأَنَّ فِيهِ غَرَرَ انْفِسَاخِ الْعَقْدِ) الْأَوَّلِ (عَلَى اعْتِبَارِ هَلَاكِ الْمَبِيعِ) قَبْلَ الْقَبْضِ فَيَتَبَيَّنُ حِينَئِذٍ أَنَّهُ بَاعَ مِلْكَ الْغَيْرِ بِغَيْرِ إذْنِهِ وَذَلِكَ مُفْسِدٌ لِلْعَقْدِ، وَفِي الصِّحَاحِ أَنَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «نَهَى عَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ»، وَالْغَرَرُ: مَا طُوِيَ عَنْك عِلْمُهُ". ( بَابُ الْمُرَابَحَةِ وَالتَّوْلِيَةِ، فَصْلٌ اشْتَرَى شَيْئًا مِمَّا يُنْقَلُ وَيُحَوَّلُ، ٦ / ٥١٠ - ٥١٢، ط: دار الفكر) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109202561

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں