بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

واٹس ایپ پر بلیو چیک آپشن بند رکھنے کا حکم


سوال

آج کل سوشل میڈیا  کا دور ہے ،اس میں ایک واٹسیپ ایپ ہے ،جس کو عام و خاص ہر کوئی بہت کثرت سے استعمال کرتا ہے ،اس میں ایک یہ آپشن ہے کہ جب آپ کے پاس واٹسیپ ایپ کا پیغام آتا ہے ،آپ جب اس کو کھولتے ہیں ،اس میں دولکیریں ظاہر ہوتی ہیں ،اس کو پتہ چلتا ہے  کہ میرا میسج دیکھا گیا ہے ،لیکن اس میں یہ چیز بھی ہے کہ بعض لوگوں نے اس میں یہ طریقہ اپنایا ہے کہ وہ شخص میسج دیکھتا ہے ،لیکن جس نے میسج بھیجا ہے اس کو پتہ نہیں چلتا کہ میرا میسج دیکھا ہے یا نہیں ؟اب سوال یہ ہے کہ شرعا یہ دھوکہ میں تو نہیں آتا ؟

جواب

صورت مسئولہ میں  مذکورہ اپلیکیشن پر وصول کردہ پیغام  دیکھنے کی صورت میں بلو  چیک کا آپشن بند رکھنا دھوکہ دہی میں داخل نہیں، پیغام دیکھنے اور پڑھ  لینے کے باوجود پیغام بھیجنے والے کو یہ کہنا کہ میں نے آپ کا پیغام نہیں  پڑھا، جھوٹ اور دھوکہ دہی  میں داخل  ہوگا۔

تاہم ایسا پیغام جو جواب کا متقاضی ہو، اس کا جواب دینا واجب ہوگا۔

التوقيف على مهمات التعاريف لابن المناويمیں ہے:

" الخدع: إظهار خير يتوسل به إلى إبطان شر يؤول إليه أمر ذلك الخير المظهر، ذكره الحرالي. وقال غيره: الخداع إظهار ما يخالف الإضمار، ويراد التغرير، ومنه الأخدعان لاستتارهما تارة ظهورهما أخرى. وقال بعضهم: إنزال الغير عما هو بصدده بأمر يبديه على خلاف ما يخفيه."

( باب الخاء، فصل الدال، ص: ١٥٢، ط: عالم الكتب)

المفردات في غريب القرآن للأصبهانيمیں ہے:

" الخداع: إنزال الغير عما هو بصدده بأمر يبديه على خلاف ما يخفيه، قال تعالى:يخادعون الله[البقرة/ ٩] ، أي: يخادعون رسوله وأولياءه، ونسب ذلك إلى الله تعالى من حيث إن معاملة الرسول كمعاملته."

( باب الخاء، خدع، ص: ٢٧٦، ط: دار القلم، الدار الشامية - دمشق بيروت)

مصنف ابن أبي شيبةمیں ہے:

"٢٦٣٦٩ - حدثنا شريك، عن العباس بن ذريح، عن الشعبي، قال: قال ابن عباس: «إني لأرى لجواب الكتاب علي حقا، كرد السلام»"

( كتاب الأدب، في رد جواب الكتاب، ٥ / ٣٠٨، ط: مكتبة الرشد - الرياض)

الأدب المفرد للبخاريمیں ہے:

"١١١٧ - حدثنا علي بن حجر قال: أخبرنا شريك، عن العباس بن ذريح، عن عامر، عن ابن عباس قال: إني لأرى لجواب الكتاب حقا كرد السلام."

( باب جواب الكتاب، ص: ٣٨٢، ط: المطبعة السلفية ومكتبتها - القاهرة)

رد المحتار علي الدر المختارمیں ہے:

"ويجب رد جواب كتاب التحية كرد السلام.

(قوله ويجب رد جواب كتاب التحية) لأن الكتاب من الغائب بمنزلة الخطاب من الحاضر مجتبى والناس عنه غافلون ط. أقول: المتبادر من هذا أن المراد رد سلام الكتاب لا رد الكتاب. لكن في الجامع الصغير للسيوطي رد جواب الكتاب حق كرد السلام قال شارحه المناوي: أي إذا كتب لك رجل بالسلام في كتاب ووصل إليك وجب عليك الرد باللفظ أو بالمراسلة وبه صرح جمع شافعية؛ وهو مذهب ابن عباس وقال النووي: ولو أتاه شخص بسلام من شخص أي في ورقة وجب الرد فورا؛ ويستحب أن يرد على المبلغ كما أخرجه النسائي، ويتأكد رد الكتاب فإن تركه ربما أورث الضغائن ولهذا أنشد:

إذا كتب الخليل إلى الخليل ... فحق واجب رد الجواب

إذا الإخوان فاتهم التلاقي ... فما صلة بأحسن من كتاب."

(كتاب الحظر والإباحة، فصل في البيع، ٦ / ٤١٥، ط: دار الفكر )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144409100663

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں