بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وتر کی نماز کا طریقہ


سوال

وتر کی نماز کا طریقہ بتا دیں۔

جواب

وتر کی نماز تین رکعتیں ہیں جو مغرب کی نماز کی طرح   ایک سلام کے ساتھ پڑھی جاتی ہیں،  البتہ دونوں کی ادائیگی میں یہ فرق ہے کہ وتر کی نماز پڑھنے والا تینوں رکعتوں میں سورۂ فاتحہ کے ساتھ سورت بھی ملائے  گا، اور تیسری رکعت میں رکوع سے پہلے تکبیر  تحریمہ کی طرح کانوں تک  ہاتھ اُٹھاتے ہوئے   تکبیر کہے گا اور  ہاتھ باندھ لے گا اور پھر دعائے قنوت پڑھے گا، اور (خواہ امام ہو یا مقتدی ہو یا اکیلا وتر پڑھ رہا ہو، رمضان ہو یا غیر رمضان ہو) ہر حال میں  آہستہ آواز سے  دعائے قنوت پڑھے گا، اس کے بعد رکوع کرے گا اور عام نمازوں کی طرح  تیسری رکعت مکمل کر کے سلام پھیر لے گا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وهو ثلاث ركعات بتسليمة) كالمغرب ... (و) لكنه (يقرأ في كل ركعة منه فاتحة الكتاب وسورة)  ... (ويكبر قبل ركوع ثالثته رافعا يديه) كما مر ثم يعتمد ... (وقنت فيه) ويسن الدعاء المشهور ... (مخافتا على الأصح مطلقا) ولو إماما.

قال عليه في الرد:

"(قوله كالمغرب) أفاد به أن القعدة الأولى فيه واجبة، وأنه لا يصلي فيها على النبي - صلى الله عليه وسلم - ط ... (قوله ولكنه) استدراك على ما يتوهم من قوله كالمغرب من أنه لا يقرأ السورة في ثالثته  ... (قوله رافعا يديه) أي سنة إلى حذاء أذنيه كتكبيرة الإحرام، وهذا كما في الإمداد عن مجمع الروايات لو في الوقت، أما في القضاء عند الناس فلا يرفع حتى لا يطلع أحد على تقصيره. اهـ ... (قوله ثم يعتمد) أي يضع يمينه على يساره كما في حالة القراءة ح ... (قوله وقنت فيه) أي في الوتر أو الضمير إلى ما قبل الركوع ... (قوله ولو إماما) قال في الخزائن إماما كان أو مؤتما أو منفردا، أداء أو قضاء، في رمضان أو غيره."

(كتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل. ٢/ ٥-٧. ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408102594

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں