بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وتر کے بعد تراویح پڑھنے کا حکم


سوال

اگر کسی شخص نے عشاء کی نماز اور وتر ادا کرلی تو اس کے بعد نماز تراویح پڑھ سکتے ہیں یا نہیں ؟رہنمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ رمضان المبارک میں سنت ترتیب تو یہی ہے کہ عشاء کی فرض نماز  اور دوسنتوں کے بعد پہلے تراویح پڑھی جائے، پھر وتر کی نماز اداکی جائے، لیکن اگر کسی نے تراویح سے پہلے وتر کی نماز پڑھ لی اور اس کے بعد تراویح کی نماز پڑھ لی تو چونکہ تراویح کا وقت نمازِ عشاء کے بعد سے طلوعِ فجر تک رہتا ہے، اس لیے تراویح کی نماز ہوجائے گی ، البتہ قصداً ایسے نہ کرے ، کیوں کہ یہ خلافِ سنت ہے، لہٰذا عذر کے بغیر ایسے کرنا یا اس کی عادت بنانا درست نہیں ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"ووقتها بعد صلاة العشاء) إلى الفجر (قبل الوتر وبعده) في الأصح."

(كتاب الصلاة، باب الوتروالنوافل، ج:2، ص:43، ط: سعيد)

ایضاً:

"(ولا تقضى إذا فاتت أصلا)ولا وحده في الأصح  فإن قضاها كانت نفلا مستحبا وليس بتراوح كسنة مغرب وعشاء."

(كتاب الصلاة، باب الوتروالنوافل، ج:2، ص:44، ط: سعيد)

بدائع الصنائع میں ہے :

"وقال عامتهم: وقتها ما بعد العشاء إلى طلوع الفجر فلا تجوز قبل العشاء؛ لأنها تبع للعشاء فلا تجوز قبلها كسنة العشاء ."

(1 /  288، کتاب الصلاۃ، فصل في سنن صلاة التراويح، ط: سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144408102665

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں