وتر کی نماز کے بعد انفرادی طور پر ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا کیسا ہے؟ کیا اس کی کوئی ممانعت ہے؟ ہمارے ہاں ایک حافظ صاحب جو کافی عرصہ ایک جگہ امامت بھی کرواتے رہے ہیں وتر کے بعد دعا مانگنے سے منع کرتے ہیں؟
صورتِ مسئولہ میں وترکی نمازکےبعد انفرادی طورپر ہاتھ اٹھاکر دعامانگنامستحب ہے۔
احکام القرآن للجصاص میں ہے:
"(فَإِذَا فَرَغْتَ فَانصَبْ)و قال قتادة: فإذافرغت من صلاتك فانصب الي ربك في الدعاء."
(سورة الم نشرح ،ج:3،ص:813،ط:قديمي)
تفسیر روح المعانی میں ہے:
"وإلى ربك وحده فارغب فاحرص بالسؤال و لاتسأل غيره تعالى فإنه القادر على الإسعاف لا غيره عز و جل. وأخرج ابن جرير وغيره من طرق عن ابن عباس أن قال: أي إذا فرغت من الصلاة فانصب في الدعاء."
(سورة الشرح ،ج:15،ص:392،ط:دارالكتب العلمية بيروت)
کفایت المفتی میں ہے:
"سوال:جنازہ کے نماز کے بعد دعامانگنا اور وتر ،تراویح اور نفل پڑھ کر دعامانگنا از روئے شریعت کیساہے؟
جواب:جنازے کی نماز خود دعاہے اس کے بعد کوئی اجتماعی دعاثابت نہیں ہے ،تراویح ختم ہونے پر دعامانگ لیناپھر وترو نفل کے بعد انفرادی طورپر دعامانگنایہ افضل ہے۔"
(ماخوذ ازکفایت المفتی ،کتاب السیاسیات ،کتاب الصلاہ ،آٹھواں باب،ص:453،ط:دارالاشاعت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403101986
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن