بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وراثت جبری ھق ہے ترک کرنے سے ساقط نہیں ہوتا


سوال

میرا سوال یہ ہے کہ اگرکوئی آدمی ایسے بولے کہ مجھے اپنی میراث کاحصہ نہیں چاہئے ، میں نے اپنی میراث کاحصہ بخش دیا ہے ، جب بھی میرا باپ مرجائے میں نے حصہ بخش دیا ، کبھی بھی حصہ نہیں لوں گا ، کیا یہ آدمی اپناحصہ لے سکتا ہے ، جب اس کاباپ مرجائے یا نہیں؟

جواب

وراثت ایک جبری حق ہے ، اوراس کے حصے شرعی اعتبارسے مقررشدہ ہیں ۔ اوریہ حق مذکورہ بالاالفاظ سے ساقط نہیں ہوتا ، اگرکوئی وارث اپنی زبان سے یہ الفاظ ادابھی کردے کہمجھے اپنی میراث کاحصہ نہیں چاہئے یامیں نے اپنی میراث کاحصہ بخش دیاہے ، کبھی بھی حصہ نہیں لوں گا پھربھی اس وارث کاحصہ ختم نہیں ہوتا بلکہ وہ اپنے مورث کے انتقال کے بعد اپنا شرعی حصہ لے سکتا ہے ۔ مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیعؒ قرآن کریم کی سورہ نسا کی آیت نمبر7 کے ذیل میں لکھتے ہیں:وراثت کے ذریعہ جوملکیت وارثوں کی طرف منتقل ہوتی ہے ،ملکیت جبری ہے ، نہ اس میں وارث کا قبول کرناشرط ہے ، نہ اس کا اس پرراضی ہوناضروری ہے ،بلکہ اگروہ زبان سے بصراحت یوں بھی کہے کہ میں اپناحصہ نہیں لیتاتب بھی وہ شرعاً اپنے حصے کامالک ہوچکا،یہ دوسری بات ہے کہ وہ مالک بن کرشرعی قاعدے کے مطابق کسی دوسرے کو ہبہ کردے یابیچ ڈالے یاتقسیم کردے۔[معارف القرآن،ج2ص:312،ط:مکتبہ معارف القرآن کراچی]جامع الفصولین میں ہے:لوقال وارث:ترکت حقی ،لایبطل حقہ،اذالملک لایبطل بالترک[جامع الفصولین،الفصل الثامن والعشرون فی مسائل الترکۃوالورثۃ۔۔۔ج:2،ص:40،ط:اسلامی کتب خانہ کراچی]حاصل جواب کا یہ ہے کہ مورث کا زندگی میں تو وارث کا حق ثابت ہی نہیں ہوتا تو حق کے ثبوت سے پہلے اس سے دستبرداری کوئی معنی نہیں رکھتی اور مورث کے انتقال کے بعد یہ عین سے ابراء ہے اور عین سے ابراء جائز نہیں ہوتا۔


فتوی نمبر : 143604200019

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں