بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو بیٹوں دو بیٹیوں اور بیوہ میں وراثت کی تقسیم


سوال

ہمارے مرحوم والد کی کچھ نقد رقم ہے 15000روپے، اب تقسیم کس طرح ہوگی ? مرحوم کے دو بیٹے حیات, مرحوم کی دو بیٹیاں حیات, مرحوم کی ایک بیوی حیات , اب یہ 15000 روپے ان سب میں کس طرح تقسیم ہوں گے اور سب کے حصہ میں کتنی کتنی رقم آئے گی؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں والد مرحوم کے کل ترکہ کو 48حصوں میں تقسیم کیاجائے گا جس میں سے 6حصے مرحوم کی بیوہ کو ، 14،14 حصے ہر ایک بیٹے کو اور 7،7 حصے مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔یعنی 15000 روپے ترکہ ہو تو اس رقم میں سے:

1875روپے مرحوم کی بیوہ کو،

4375روپے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو ،

اور 2187.5روپے مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

اگر کسی وارث کا انتقال والد مرحوم کے انتقال کے بعد ہوا ہو تو وہ بھی والد کے ترکہ میں حصہ دار ہوگا، ایسی صورت میں ان کی تفصیل لکھ کر دوبارہ دریافت کیاجائے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200428

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں