بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ویکسین ادھار پر لینے کا طریقہ


سوال

 ایک آدمی ویکسین ادھار پر لیتا ہے اور ایک معروف مدت کے گزرنے کے باوجود یعنی ایک فلاپ گذرنے کے باوجود ویکسین کی قیمت ادا نہیں کرتا تو کیا اس رقم کو قرض سمجھا جائے یا کچھ اور؟

جوشخص قرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرتا ہے شریعت مطہرہ ایسے شخص کے بارے میں کیا کہتی ہے؟

وضاحت:

فلاپ ایک مقررہ وقت ہے، جس میں انڈہ مرغی بن کے بک جاتا ہے۔

ویکسین ادھار پر لینے سے مراد ویکسین قرض پر لینا نہیں بلکہ    ادھار پیسوں پر لینا مراد ہے۔

جواب

صورت مسؤلہ میں اگر  مقررہ مدت جو  سوال میں فلاپ کے نام سے مذکور ہے،   فریقین میں معروف ہو اور یہی مدت مقرر ہوئی ہو تو  اس مدت کے پورا ہونے پر خریدنے والے کے ذمہ ادائیگی واجب ہے۔ اور یہ خریدار کے ذمہ ادا کرنا لازم ہے  ،  وسعت کے باوجود  ادا نہ کرنے پر گناہگار ہوگا۔

اگر کسی میت پر قرض ہوتا تو   آپ ﷺ ایسی میت کی نمازِ جنازہ ادا نہ فرماتے؛ تاکہ امت کو قرض میں ٹال مٹول کی  خرابی اور اس کی شدت کا احساس ہو۔ بعد میں جب آں حضرت ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے فتوحات عطا فرمائیں تو پھر آپ ﷺ جنازے کے موقع پر یہ سوال فرماتے، اگر میت مقروض ہوتی اور اس نے ادائیگی کا انتظام نہ چھوڑا ہوتا تو آپ ﷺ خود اس کے قرض کی ادائیگی کا انتظام فرماتے اور نمازِ جنازہ ادا فرماتے۔

"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ، وَإِذَا أُتْبِعُ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيٍّ فَلْيَتْبَعْ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.  وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يُؤْتَى بِالرَّجُلِ الْمُتَوَفَّى عَلَيْهِ الدَّيْنُ، فَيَسْأَلُ: هَلْ تَرَكَ لِدَيْنِهِ مِنْ قَضَاءٍ؟ فَإِنْ حُدِّثَ أَنَّهُ تَرَكَ وَفَاءً صَلَّى عَلَيْهِ، وَإِلَّا قَالَ: صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ، فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْفُتُوحَ قَالَ: أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، فَمَنْ تُوُفِّيَ، وَعَلَيْهِ دَيْنٌ فَعَلَيَّ قَضَاؤُهُ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ".

فتاویٰ شامی میں ہے:

"مطلب في قولهم: يقدم حق العبد على حق الشرع. (قوله: لتقدم حق العبد) أي على حق الشرع لا تهاوناً بحق الشرع، بل لحاجة العبد وعدم حاجة الشرع ألا ترى أنه إذا اجتمعت الحدود، وفيها حق العبد يبدأ بحق العبد لما قلنا؛ ولأنه ما من شيء إلا ولله تعالى فيه حق، فلو قدم حق الشرع عند الاجتماع بطل حقوق العباد". 

(رد المحتار، 2/ 462 ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100381

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں