بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ویب سائٹ کے آرٹیکل کو دوسری ویب سائٹ پر لگانا اور بیچ کی رقم خود لے لینا


سوال

 جب کوئی ویب سائٹ بنائی جاتی ہے تو اس کو ٹاپ میں آنا ہوتا ہے، گوگل میں اس کے لیے وہ دوڑ لگاتی ہے، لہٰذا اگر کسی چھوٹی اور غیر مشہور ویب سائٹ کو اوپر لانے کے لیے ہم اس کا آرٹیکل کسی بڑی ویب سائٹ میں لگائیں، اور ہم اس چھوٹی ویب سائٹ سے معاملہ کرتے ہیں کہ آپ کا آرٹیکل یا لِنک 15 ڈالر میں کسی بڑی ویب سائٹ میں لگائیں گے، اور بعد میں ہم بڑی ویب سائٹ سے معاملہ30  یا 50 ڈالر میں کرکے اس چھوٹی ویب سائٹ کا آرٹیکل اس بڑی ویب سائٹ کو دے دیتے ہیں، کیا درمیان والا پرافٹ لے سکتے ہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں چھوٹی ویب سائٹ سے آرٹیکل کو کم پیسوں میں لے کر آگے بڑی ویب سائٹ کو زیادہ پیسوں میں دینا، اور درمیان کا نفع اپنے لیے رکھنا جائز ہے، بشرطیکہ مذکورہ آرٹیکل کا مواد  جاندار کی تصاویر یا کسی قسم کے غیر شرعی مضامین پر مشتمل نہ ہو۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"قال في التتارخانية: وفي ‌الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل."

(كتاب الإجارة، باب الإجارة الفاسدة، ج: 6، ص: 63، ط: دار الفكر بيروت)

وفيه أيضاً:

"وما كان ‌سببا ‌لمحظور فهو محظور."

(كتاب الحظر والإباحة، ج: 6، ص: 350، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144403101858

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں