بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ویب ڈیزائننگ


سوال

ویب ڈیزائننگ، جس میں ویب سائٹز بنانی ہوتی ہیں، ان میں ہمیں عورتوں کی تصاویر بھی لگانی ہوتی ہیں، یا اگر کسی ویب سائٹ میں عورتوں کی تصاویر نہ بھی ہوں تب بھی دوسری تصاویر کی تلاش کے دوران عورتوں کی تصاویر پر نظر پڑنا یقینی ہے، اس سے بچنا محال ہےـ، ایسی صورت میں میرے لیے اس کام کو کرنا جائز ہے یا نہیں؟ اور اس کام کی کمائی کا کیا حکم ہے؟

جواب

تصویر عورت کی ہو یا مرد کی، اس کا لگانا، یا بنانا اور اس کی اجرت لینا جائز نہیں ہے۔ نیز بدنگاہی مستقل گناہ ہے، لہذا آپ ایسی ویب سائٹس بنائیں جن میں جان دار کی تصویر بنانی یا لگانی نہ پڑے، اور اگر ادارے وغیرہ کی طرف سے مجبورًا آپ کو ایسی ویب سائٹ بنانی پڑے تو ویب ڈیزائنگ کے کام میں سے وہ حصہ جس میں تصاویر لگانی ہوں، یہ کام ذمہ نہ لیں، نہ اس کی اجرت لیں، باقی کام کرکے دے دیں، اب اگر کوئی تصویر لگائے گا تو وہ خود ذمہ دار ہوگا۔ اس کے علاوہ کے کام کی اجرت جائز ہے، اور اس کام میں کے دوران بالقصد عورت کی تصاویر نہ دیکھیں نہ ایسی سائٹس سرچ کریں، اگر کبھی  غلطی سے تصویر پر نگاہ پڑ جائے تو استغفار کرلیں۔

الفتاوى الهندية (4/ 411):

"ومنها: أن يكون مقدور الاستيفاء - حقيقةً أو شرعًا فلايجوز استئجار الآبق ولا الاستئجار على المعاصي؛ لأنه استئجار على منفعة غير مقدورة الاستيفاء شرعًا."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202201295

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں